منور رانا کا انتقال اردو دنیا کا بڑا سانحہ : "کاروان ادب"
حاجی پور(.نمائندہ ) ادبی تنظیم "کاروان ادب" ،حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے معروف شاعر جناب منور رانا کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ منور رانا کے انتقال سے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا - وہ عہد جس نے اردو غزل کو آب و تاب بخشا، غزل کو نئی تشبیہات اور لفظیات سے آشنا کیا، ایسے وقت میں منور رانا کا انتقال ادبی دنیا کا بڑا سانحہ ہے - ہم انہیں ان کی اردو ادب کی خدمت اور اردو شاعری کی خدمت کے لیے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں- ان کے اٹھ جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کی تلافی فی الوقت نظر نہیں آتی- "کاروان ادب" کے جنرل سیکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ منور رانا ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت اور ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے - یہی سبب ہے کہ ان کے انتقال پر وزیراعظم، ہند نریندر مودی سے لے کر ملک کے کئی مشہور اور قدآور لیڈروں نے بھی اظہار افسوس کیا ہے - جناب وسطوی نے کہا کہ منور رانا جہاں ایک طرف پکے اور سچے مسلمان تھے وہیں وہ ایک سچے محب وطن بھی تھے، جس کی مثال ان کی زندہ جاوید شاعری میں دیکھی جا سکتی ہے - ڈاکٹر عارف حسن وسطوی نے اپنے تعزیتی کلمات میں کہا ہے کہ منور رانا بہترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ عمدہ نثر نگار بھی تھے - منور رانا کی نثر مرصع نثر کی خوبصورت مثال ہے - جو تازگی، روانی اور حسن منور رانا کی شاعری میں ہے وہی کیفیت ان کی نثر میں بھی پائی جاتی ہے- شاعری اور نثر کا یہ حسین امتزاج منور رانا کا اختصاص ہے - "کاروان ادب" کے جن دیگر ذمہ داران نے منور رانا کے انتقال پر اپنے غم اور صدمے کا اظہار کیا ہے کہ ان میں سید مصباح الدین احمد، نسیم الدین احمد صدیقی( ایڈوکیٹ)، محمد واعظ الحق، مولانا قمر عالم ندوی، ماسٹر عظیم الدین انصاری، ڈاکٹر ذاکر حسین، ماسٹر فداء الہدی، صدر عالم ندوی، ڈاکٹر لطیف احمد خاں، ارشد نور ندوی، ماسٹر عبدالقادر، حافظ عبدالواحد، قمر اعظم صدیقی، مولانا نظرالہدی قاسمی،محمد نصر امام، ڈاکٹر منظور حسن، مظہر وسطوی اور عبدالرحیم برہولیاوی کے نام شامل ہیں -