پروفیسر ابوذر عثمانی مرحوم کو" کاروان ادب" کا خراج عقیدت
حاجی پور- ( نمائندہ ) "کاروان ادب" ، حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور جنرل سیکریٹری انوارالحسن وسطوی نے پروفیسر ابوذر عثمانی کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر ابوذر عثمانی اردو شعر و ادب کے نامور ادیب و ناقد اور اردو تحریک کے مضبوط قافلہ سالار تھے- انہوں نے متحدہ بہار میں الحاج غلام سرور اور پھر پروفیسر عبدالمغنی کے شانہ بشانہ رہ کر بہار کی اردو تحریک میں سرگرم حصہ لیا تھا - بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی تحریک میں بھی وہ سرگرم رہے تھے-
بہار سے جھارکھنڈ کی علیحدگی کے بعد وہ یہاں اردو تحریک کے واحد مضبوط ستون تھے- انہوں نے جھارکھنڈ کی حکومتوں کو ہمیشہ اردو کے مسائل سے گوش گذار کرانے کی کوشش کی اور جھارکھنڈ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کے لیے کوشاں رہے، لیکن یہاں متحرک افراد کے فقدان کے سبب انہیں یہ کامیابی نہیں مل سکی- پروفیسر ابوذر عثمانی کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے- تنقید پر ان کی گہری نظر تھی- وہ بہت مخلص، نیک، بے ریا اور مرنجا مرنج شخصیت کے مالک تھے- انوارالحسن وسطوی نے متحدہ بہار کی انجمن ترقی اردو میں پروفیسر موصوف سے ہوتی رہی اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موصوف انجمن ترقی اردو بہار کے گرچہ نائب صدر تھے لیکن صدر انجمن پروفیسر عبدالمغنی صاحب ان کی بے حد قدر کرتے تھے اور ان کی تجویزوں سے اتفاق کرتے تھے-
پروفیسر ابوذر عثمانی صاحب جھارکھنڈ کے قیام کے بعد اس ریاست کی انجمن ترقی اردو کے صدر کے عہدے پر فائز رہے اور تاحیات یہاں اردو کی شمع کو روشن کیے رہے- مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی اور انوارالحسن وسطوی نے اپنے مشترکہ بیان میں پروفیسر ابوذر عثمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ دعا کی ہے کہ اللہ تعالی انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے- آمین