ڈاکٹر امام اعظم کا انتقال ایک بڑا ادبی سانحہ: کاروان ادب
حاجی پور (نمائندہ)
کاروان ادب ، حاجی پور (ویشالی) کے صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی اور جنرل سکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اردو شعرو اَدب کی نامور شخصیت ڈاکٹر امام اعظم ریجینل ڈایریکٹر (مانو) کولکاتہ کے اچانک انتقال پر اپنے گہرے صدمے اور ملال کا اظہار کیا ہے، مولانا قاسمی اور جناب وسطوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ سرزمین بہارمیں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے بعد ڈاکٹر امام اعظم ہی دوسرے ادیب شاعر اور محقق تھے جنہوں نے کافی انہماک اور سرعت سے ادبی محاذ پر بڑے بڑے کارہاۓ نمایاں انجام دئے ابھی موصوف عمر کی اس منزل میں تھے کہ جن سے مزید توقعات وابستہ تھیں، لیکن جب خالق کائنات کا بلاوا آجاے تو پھر مرضی الہی کے سامنے کوئی چارہ نہیں چلتا ہے ، ڈاکٹر امام اعظم ایک بڑے ادبی صحافی بھی تھے سہ ماہی تمثیل نو دربھنگء ان کی ادبی صحافت کی زندہ مثال ہے، موصوف نے اپنے اس رسالہ کو پوری اردو دنیا میں متعارف کرایا تھا ،ان کا یہ رسالہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر کافی مشہور رہا ، ایسے متحرک ، فعال اور اردو زبان کے شیدائی انسان کا رخصت ہوجانا واقعی باعث ملال ہے ، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے ، انھیں جوار رحمت میں جگہ دے اور اردو زبان کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ۔ جن دیگر ادباء ، شعراء ، دانشور اور صحافی حضرات نے ڈاکٹر امام اعظم کے انتقال پر اپنے صدمہ کا اظہار کیا ہے ان میں سید مصباح الدین احمد ، نسیم الدین احمدصدیقی ایڈوکیٹ ، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی، مولانا نظر الہدیٰ قاسمی ، قمر اعظم صدیقی ، نصر امام و مظہر وسطوی کے نام قابل ذکر ہے۔
کاروان ادب ، حاجی پور (ویشالی) کے صدر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی اور جنرل سکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اردو شعرو اَدب کی نامور شخصیت ڈاکٹر امام اعظم ریجینل ڈایریکٹر (مانو) کولکاتہ کے اچانک انتقال پر اپنے گہرے صدمے اور ملال کا اظہار کیا ہے، مولانا قاسمی اور جناب وسطوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ سرزمین بہارمیں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی کے بعد ڈاکٹر امام اعظم ہی دوسرے ادیب شاعر اور محقق تھے جنہوں نے کافی انہماک اور سرعت سے ادبی محاذ پر بڑے بڑے کارہاۓ نمایاں انجام دئے ابھی موصوف عمر کی اس منزل میں تھے کہ جن سے مزید توقعات وابستہ تھیں، لیکن جب خالق کائنات کا بلاوا آجاے تو پھر مرضی الہی کے سامنے کوئی چارہ نہیں چلتا ہے ، ڈاکٹر امام اعظم ایک بڑے ادبی صحافی بھی تھے سہ ماہی تمثیل نو دربھنگء ان کی ادبی صحافت کی زندہ مثال ہے، موصوف نے اپنے اس رسالہ کو پوری اردو دنیا میں متعارف کرایا تھا ،ان کا یہ رسالہ ملکی اور غیر ملکی سطح پر کافی مشہور رہا ، ایسے متحرک ، فعال اور اردو زبان کے شیدائی انسان کا رخصت ہوجانا واقعی باعث ملال ہے ، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے ، انھیں جوار رحمت میں جگہ دے اور اردو زبان کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ۔ جن دیگر ادباء ، شعراء ، دانشور اور صحافی حضرات نے ڈاکٹر امام اعظم کے انتقال پر اپنے صدمہ کا اظہار کیا ہے ان میں سید مصباح الدین احمد ، نسیم الدین احمدصدیقی ایڈوکیٹ ، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی، مولانا نظر الہدیٰ قاسمی ، قمر اعظم صدیقی ، نصر امام و مظہر وسطوی کے نام قابل ذکر ہے۔