سورج کی طرف بڑھتے قدم Suraj ki Taraf Badhte qadam
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
انسانوں نے زمین پر ٹھیک سے چلنا سیکھا ہو یا نہیں، چاند، سورج، سیارے، مریخ وغیرہ پر قدم بڑھانے؛ بلکہ جمانے میں اس کی دلچسپی زمین کو سجانے، سنوارنے ، خوش نما بنانے، محبت کی دو کان کھولنے، نفرت کے ماحول سے پاک کرنے کی بہ نسبت زیادہ رہی ہے، چاند پر انسانوں کے قدم تو پہلے ہی چلے گیے تھے، چندریان-۳ کی چاند پر کامیاب لینڈنگ اور اس کے روبوٹ کے صحیح سمت میں کام کرنے، تصاویر فراہم کرنے اور تحقیق کے ان چھوئے گوشوں کو منظر عام پر لانے کی وجہ سے خلائی میدانوں میں ہندوستان کا ڈنکا بج گیا ہے، اس مہم کی کامیابی کے بعد ہمارے سائنس دانوں نے سورج کی طرف قدم بڑھانا شروع کر دیا ہے،
آندھر اپردیش کے شری ہری کوٹہ سے سورج مشن آدتیہ ایل - اکی ۲؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کو 11:30بجے کامیاب لانچنگ اور اسے سورج کے مدار میں بھیجنے کی مہم اسی کا ایک حصہ ہے، آدتیہ ایل-۱ کو نظام شمشی کے مدار میں پہونچنے میں ایک سوپچیس (125) دن لگیںگے، اس کے بعد سورج سے متعلق نئی نئی معلومات ہمارے سامنے آئیں گی، البتہ اس مہم میں سورج پر خلائی سیارے کے لینڈنگ کرانے کا کوئی نہیں منصوبہ اِسرو کے پاس نہیںہے، یہ سورج کے لیگرنج پوائنٹ والے مدار میں رہ کر سٹلائٹ کے توسط سے سورج کے گرد چکر لگا کر معلومات فراہم کرانے کا کا م کرے گا۔ اور اس کے اعدا د وشمار بتائے گا۔ یہ رپورٹیں سورج کے اوپر ماحولیات، درجۂ حرارت کے اتار چڑھاؤ، اس سے پیدا ہونے والے طوفان اور زمین پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ہوںگی، یہ سورج سے صرف 1.5کلومیٹر کی دوری پر گردش کرے گا اور 1440 تصاویر زمینی مرکز کو بھیجے گا، فروری 2024 سے یہ ڈیٹا بھیجنے کا کام شروع کردے گا، اور ہمارے سائنس داں اس کے تجزیہ کے بعد مفید معلومات فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ اس کام کے لیے آدتیہ ایل-۱ ؍ کو پندرہ لاکھ کلو میٹر کا سفر طے کرنا ہوگا۔
زمین سے سورج کی دوری کی بات کریں تو یہ تقریبا 15 کروڑ 95 لاکھ کلو میٹر ہے، سورج کی روشنی کو زمین تک پہونچنے میں آٹھ منٹ بیس سکنڈ کا وقت لگتا ہے، اس طرح دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ آدتیہ ایل-۱ ؍ زمین سے سورج کی دوری کا صرف ایک فی صد فاصلہ طے کرے گا،گو یہ بھی اسرو ہندوستانی خلائی مشن کے لیے بڑی کامیابی ہوگی۔
اسرو Isro ہندوستانی خلائی مشن کو روبہ عمل لانے والا ایک سائنسی تحقیقی ادارہ ہے، اس کا قیام 15 اگست 1969 کو عمل میں آیا تھا، اسرو نے اپنی 56 برس کی مدت میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور ہندوستان کو اس میدان میں ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں شامل کرادیا ہے، ہمارے یہاں رواج یہ ہے کہ کام کوئی کرتا ہے اورکریڈٹ کوئی اور لے جاتا ہے، اس لیے حکمراں طبقہ بھی اپنی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے، اسلام میں ایسے لوگوں کے لیے جو بغیر کام کیے صرف تعریفیں بٹورنے میں لگے رہتے ہیں، سخت وعید آئی ہے، لیکن وہ جن کے لیے قرآنی احکام پر عمل ضروری ہے مسلمان ہی کب ہیں جو فرمان خداوندی ان کے دلوں میں خوف پیدا کرے، یہ تو مسلمانوں میں بھی اب مفقود ہے۔