دنیائے علم و ادب کا چمکتا دمکتا ستارہ ایم آئی ظاہر : عذرا علیم
مسقط/ برلن/ لندن/ نئی دہلی/ کولکتہ/ حیدرآباد/۔ بھوپال( پریس ریلیز)۔ مسقط عمان سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعرہ اور افسانہ نگار محترمہ عذرا علیم نے کہا کہ دنیائے علم وادب پر ایک ایسا ہی چمکتا دمکتا ستارہ آج یہاں علم و ادب کے مسند شاہی پر براجمان ہے،جسے دنیا ایم آئی ظاہر کے نام سے جانتی ہے۔ وہ امروہہ فاؤنڈیشن، نئی دہلی اور بزم نگاران، کلکتہ کے مشترکہ زیر اہتمام خارجہ امور معاملات کے بین الاقوامی شہرت یافتہ مشنری صحافی اور شاعر ایم آئی ظاہر کے اعزاز میں آنلائن منعقدہ تقریب 'جشن پذیرائی'میں بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر معروف ادبا اور شعراء کرام نے ان کی شخصیت اور کارناموں پر مقالے پڑھے۔ اس خوشی کے موقع پر منعقدہ عالمی مشاعرہ میں نامور شعراء نے خوبصورت کلام پیش کر سامعین کو محظوظ کیا۔ محترمہ عذرا علیم نے کہا کہ ایم آئی ظاہر نے بہت قلیل وقت میں کامیابی کی منزلوں کو طے کیا ۔۔۔اور ایک "بےباک صحافی "کا خطاب پایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے باکی وہ نہیں تھی کہ شرم حیا کو بالائے طاق رکھ دیا ہو بلکہ آپ نے معاشرے کی بے اعتدالیوں پر اپنے قلم کی نوک سے زمانے پر بے خوف حق کو عیاں کیا۔ض۔۔خوشی ہو یا غم اسے آپ نے دنیا کے ساتھ بانٹا ہے ۔آپ نے رنگ،نسل،فرقہ اور مذہب کی تفریق سے بالا تر ہو کر بطور صحافی اپنے فرائض منصبی ادا کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں کئی نامور شعراء کرام اور قابل تعظیم ادباء نے بیش بہا کارہائے نمایاں سر انجام دیے ہیں ،وہاں جودھ پور انڈیا سے تعلق رکھنے والے سینئر بین الاقوامی شہرت یافتہ کثیر اللسانی مشنری صحافی و ادیب ،نیوز ریڈر ،نظامت کار مشتاق السلام ظاہر ،جو کہ ایم آئی ظاہر کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔۔۔ اس علم کے بحر بے کراں میں آپ نے بھی اپنا بھر پور حصہ ڈالا ہے۔ آپ نے اردو زبان کے دو سو برس پورے ہونے کے اعزاز میں منعقدہ ایک جشن میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اردو کو عوامی زبان کا درجہ دینے پر کاربند رہنا چاہیے۔ آپ کا ماننا ہے کہ صرف مشاعروں کا انعقاد اردو زبان کی خدمت نہیں ہے ۔۔یہ بات یقینا قابل غور و فکر ہے
یوم آئین کے موقع پر جودھ پور ایک معروف یونیورسٹی میں منعقدہ" آزادی کے امرت مہوتسو"آپ نے فرمایا کہ
ہمیں جمہوری اقدار کا خیال رکھنا چاہیے، یہ ہم سب کی زمہ داری ہے کہ ہم آئین کی پاسداری کرتے ہوئے مساوات اور ہم آہنگی کے ذریعے معاشرے کو آگے بڑھائیں۔۔
انہوں نے کہا کہ اسی مثبت اور منظم سوچ کو اپنا مقصد العین بنا کر آپ اپنے صحافتی سفر پر رواں دواں ہیں اور ساتھ ساتھ دنیا کو امن و سلامتی اور انسانیت کی بقا کے لیے باہمی یکجہتی کا پیغام بھی دے رہے ہیں
عذرا علیم نے کہا کہ آپکی علمی و ادبی کاوشوں کا دل سے احترام کرتے ہوئے نذرانہ عقیدت پیش کر رہی ہوں ۔۔۔
اپنی افکار اور سوچوں کا
ترجماں کر رہا ہے یوں ظاہر
اپنے علم و ہنر سے دنیا کو
تاب و تاباں کر رہا ہے یوں ظاہر
اپنی منزل کے سب نشانوں کو
راہ کارواں کر رہا ہے یوں ظاہر
بن کے لفظوں کے تانے بانے کو
عرض شناساں کر رہا ہے یوں ظاہر
ہو کے بیباک وہ زمانے کی
بیاں داستاں کر رہا ہے یوں ظاہر
ہے سخن آرائی کا بھی وہ شیدا
شاعری بیاں کر رہا ہے یوں ظاہر
عذرا اپنے قلم کے جادو سے
جگ کو حیران کر رہا ہے یوں ظاہر۔ ۔۔۔۔۔۔۔ *مجھے ایم آئی ظاہر کی تحریریں پسند ہیں: نقوی
جرمنی کے بابائے اردو، بین الاقوامی شہرت یافتہ مضبوط صحافی، لکھنؤ نژاد شاعر اور کہانی کار ڈاکٹر عارف نقوی نے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایم آئی ظاہر کی تحریریں بہت پسند ہیں، کیونکہ وہ ایک غیر اردو آبادی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف اردو ادب بلکہ صحافت میں بھی انسانیت اور خدمت پر مبنی صحافت کر رہے ہیں۔ میں اس میں اپنا مستقبل دیکھتا ہوں۔ نقوی نے اپنی غزلوں اور نظموں سے سامعین کو مسحور کر دیا۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ * ایم آئی ظاہر متحرک اور فعال صحافی : خان شکیل۔ مخصوص مقرر حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے دہلی دوردرشن کے سابق ڈائریکٹر ،مشہور و معروف صحافی اور جید عالم خان شکیل نے کہا کہ ایم آئی ظاہر صاحبِ ہندی کے علاقے سے اُردو صحافت کے لئے بہت گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ وہ ایک متحرک اور فعال صحافی اور دلکش شخصیت کے مالک ہیں ۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ *تم سلامت رہو قیامت تک : پرویز مظفر جشن پذیرائی میں انگلینڈ سے شامل مہمان امتیازی معروف شاعر پرویز مظفر نے ان کے لیے شاد عارفی کا دعائیہ شعر کہا :
تم سلامت رہو قیامت تک
اور قیامت کبھی نہ آۓ شاد...انہوں نے اپنا کلام پیش کر محظوظ کیا :
دل کے لیے نئے ستم ایجاد کر کے ہم
بیٹھے ہیں اپنے آپ کو برباد کر کے ہم۔
ہم نے پوچھا کون پتھر پھینکتا ہے
ہر کوئی اپنا گریباں دیکھتا ہے
۔۔۔۔ ..... ایم آئی ظاہر نے قلم کے وقار کو زندہ رکھا: بدر واسطی مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کی جانب سے شاداں اندوری ایوارڈ سے نوازے جا چکے بھوپال کے مشہور شاعر اور اینکر بدر واسطی نے کہا کہ ایم آئی ظاہر صاحب بیک وقت کیء مورچوں ہر سرگرم ہیں۔ جن میں سب سے اہم ہے صحافت آج کے دور میں سچے صحافی کے سامنے کیء چیلینج ہیں۔
اس میں اپنے قلم کے وقار کو بچانا اور زندہ رکھنا ہر ایک لے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظاہر صاحب نے یہ کمال بھی کر دکھایا ہے۔ اور وہ ایک ایماندار صحافی،ءیمقبول شاعر اور کامیاب اینکر کی حمایت سے اپنی شناخت قایم کر چکے ہیں۔ جشن پزیرائی کے موقع پر اپنی اور شہر بھوپال کی جانب سے نیک خواہشات اور دعاییں پیش کرتا ہوں۔ بدر واسطی نے خوبصورت کلام سے نوازا: تاریکیوں میں پھیلی اک روشنی سخن ہے
سجادگی چلن تھا آوارگی سخن ہے
چاند سے دوستی تو کر ہی لی
اب ستارے شمار کرنا ہے
۔۔۔۔۔ ۔ *بھائی کے کھیتوں میں برکتیں دینا
رائے بریلی سے تعلق رکھنے والی مشہور شاعرہ تارا اقبال نے اپنے خوبصورت کلام سے محظوظ کیا :
خدایا بھائی کے کھیتوں میں برکتیں دینا
کہ اس نے فصلوں میں بچوں کے خواب بوے ہیں۔ ۔۔
ہم اس مقام سے بھی خالی ہاتھ لوٹ آے،
جہاں سے لوگ چھلکتے ہوئے پلٹتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
*میدان صحافت کا خوشنما ستارہ ایم آئی ظاہر
نیی دہلی سے تعلق رکھنے والی معروف شاعرہ اور صحافی چشمۂ فاروقی نے مقالہ میں کہا کہ ایم آئی ظاہر کی شخصیت پر سوچنا اور پڑھنا شروع کیا تو استاد ذوق کا ایک شعر یاد آ گیا۔
اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا
بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر ایک نیک دل سادہ مزاج غریب پرور اور اپنی خاندانی وراثت کو سنبھالنے والی ایک ایسی شخصیت ہے جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ملت اور انسانیت کا درد ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے ک ظاہر تہذیب اور روایت کو پامال ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
چشمۂ فاروقی نے کہا کہ ظاہر کا کردار بہت مختلف ہے منفرد ہے۔ ظاہر کا قلم ظلم و تشدد کے خلاف بڑی بے خوفی سے کام کرتا ہے۔ طاہر ایک مقناطیسی شخصیت کے مالک ہیں۔ ظاہر نے مختلف اصناف یعنی افسانہ نگاری مضمون نگاری اور اسکرپٹ رائٹنگ پر طبع آزمائی ہی نہیں کی بلکہ ایک صحافی،نیوز ریڈر، اینکر ٹی وی ہوسٹ کے ساتھ ساتھ ایک شاعر بھی ہیں جن کے اندر اتنی صفات ایک ساتھ موجود ہوں پھر ظاہر ہے اس کی شخصیت کا اہم پہلو سامنے آتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ ظاہر صاحب کو چار زبانوں پر ایک ساتھ عبور حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ظاہر بہت اچھے کالم نویس بھی ہیں ان کے روزانہ کالم بات بتنگڑ۔ تہذیبی کالم ، وراثت اور کمینٹ کالم بہت مشہور ہوئے۔۔ مشاعرے کے منتظم اور ناظم بھی رہے۔چشمۂ فاروقی نے کلام پیش کر خوب واہ واہ پانی:
کیا بات تھی جو بات ادھر سے ادھر گئی
جن کو خبر نہ ہوئی تھی ان کو خبر گئی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ *سچے صحافی اور اچھے انسان ہیں ظاہر : فوزیہ اختر ردا ۔ آل انڈیا اردو ماس حیدر آباد کی جانب سے "اردو سفیر ایوارڈ" سے نوازی جا چکی کلکتہ کی معروف شاعرہ محترمہ فوزیہ اختر ردا نے کہا کہ ایم آئی ظاہر صاحب ایک سچے صحافی ہی نہیں، بلکہ ایک اچھے انسان بھی ہیں- ان کی شاعری میں استعارات و تشبیحات کی فراوانی ہے- انہوں نے محنت اور ایمانداری سے ادب کی دنیا میں اپنا ایک خاص مقام بنایا ہے-ردا نے کہا کہ وہ اپنے ہم عصر شعرا سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ان کے ساتھ ادبی موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں-انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں ہونے والے واقعات پر ان کی نظر رہتی ہے اور وہ بہت باریک بینی سے ہر معاملے پر غور کرتے ہیں
محفل کے خوبصورت نظارے: یک نظر. ہندوستانی کشمیر کے مشہور ادیب و شاعر عرفان عارف نے جناب ایم آئی ظاہر پر خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہویے خوبصورت کلام سے سامعین کو مسحور کر دیا۔ آغاز میں امروہہ فاؤنڈیشن کے چیئرمین فرمان حیدر نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ آخر میں ادبی تنظیم بزم نگاراں کلکتہ کی صدر فوزیہ اختر ردا نے شکریہ ادا کیا۔ نظامت کے فرائض چشمہ فاروقی نے انجام دیے۔ ۔۔۔۔۔۔ *ایم آئی ظاہر کی خدمات کا سوشل میڈیا پر خوب اعتراف