ایک تاریخی دستاویز اور تخلیقی شاہکار استعارہ و اسلوب جریدہ کا اشہر ہاشمی نمبر :ایک جائزہ -ایم آئی ظاہر
اشہر ہاشمی ہندوستان کے مایہ ناز دانشوروں میں سے ایک ہیں،جنہوں نے عصری حسیات کے معنوی پیرایہ سے اسلوب کی نئی جہت دریافت کر کے شعری سفر کے لئے نئے راستے ہموار کئے ہیں۔ گلبرگہ سے شائع معیاری رسالہ اسلوب و استعارہ کے اشہر ہاشمی نمبر میں راجہ اسحاق کا مضمون کچھ ایسے ہی جملوں سے اشہر ہاشمی کی شاعری کی عکاسی کرتا ہے۔
مغربی بنگال کی دھڑکن شہر نشاط کلکتہ سے تعلق رکھنے والے اشہر ہاشمی کی صحافت اور شاعری منفرد انداز میں نمایاں ہے۔ اس شمارے میں صحافت اور ادب کے حوالے سے شب و روز مشینی زندگی کی طرح تیز رفتار سے دوڑنے اور والے اشہر ہاشمی کی ہر عمر، دور اور رنگ کے قلم کا احاطہ کرنے کی سعی کی گئی ہے ۔اس شمارہ میں امیر کے موہوی کا مضمون'نمایاں ہوتا ہوا رنگ و رویہ' اس خاصیت کو خوش اسلوبی سے بیان کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اشہر ہاشمی کا سخن نئے سنگ میل قائم کر رہا ہے۔
فرحت احساس نے'تہذیب یافتہ وحشت ' عنوان سے تحریر کردہ اپنے کلاسیکل مضمون میں ان کے بار میں کہا ہے : ان سے مل کر کوئی سلگتے ہوئے الاؤ کی تپش محسوس کئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔یہ الاؤ ایک نہیں دو ہیں۔ بے پناہ غصہ اور بے پناہ محبت ،اور دلچسپ بات یہ ہے کہ محبت کی آگ ان کے ہاں غصہ کی آگ پر بارش کا کام کرتی ہے۔ اسی طرح "ایک ہتھیلی پر پھول، ایک پر آگ"، مضمون میں خورشید اکرم کہتے ہیں' 'اشہر ہاشمی کے یہاں خواب اور شکستہ خواب ایک دوسرے میں اس طرح مغم ہوگئے ہیں کہ انہیں آسانی سے الگ نہیں کیا جا سکتا '۔اس شمارہ میں عسرت ظہیر نے 'شعری کاینات میں تجسّس' مضمون میں کیا بے پناہ جملہ کہا ہے' اشہر ہاشمی کی شاعری ان کے تخلیقی اور انانیت پسند کرب سے ابھرتی ہے اور حیات انسان کی تپش اور وحدت کائنات کی جانی بوجھے حقیقتوں کو شعر کی صورت مجسم کرتی ہے۔۔
اشہر ہاشمی بہترین صحافی اور شاعر ہیں اور ان کی ان دونوں خوبیوں کو ظفر انور نے 'ممتاز شاعر اور معتبر صحافی' مضمون میں خوبصورتی سے پرویا ہے۔ اس مضمون میں انہوں نے مولا بخش کے حوالے سے فرحت احساس اور اشہر ہاشمی کی خوبیوں کو یکجا کیا ہے۔ وہیں برطانیہ کے جمیل الرحمٰن 'انوکھآ مگر باغی داستان گو 'مضمون میں کہتے ہیں: وہ ایک منجھا ہوا صحافی اور پختہ نظر قلم کار ہے'۔اسی طرح محمد اعظم بانکپن اور کج کلاہی مضمون میں کہتے ہیں' بدلتے موسم کی آہٹ: مغربی بنگال کے نوجوان شاعر اشہر ہاشمی کی غزلوں کا پہلا مجموعہ اس لحاظ سے قابل قدر ہے کہ اس میں شاعر نے فکری رویوں کے خد و خال بخوبی نمایاں ہیں۔ وہیں پروفیسر نصر غزالی نے انہیں منفرد لب و لہجہ کا شاعر بتایا ہے ۔جبکہ شاہ نواز قریشی کی نظر میں وہ نیا اسلوب و نیا لہجہ رکھنے والا شاعر بتاتے ہویے انہیں اپنی اساس کا اپنا تجربہ مانا ہے۔
'غصہ کی تہذیب کا شاعرانہ اظہار' مضمون میں اشہر ہاشمی کے لئے نثار انجم کہتے ہیں'نئے تلازمات اور علایم' کے ساتھ ساتھ ان کے یہاں فکر و احساس کی ندرت بھی ہے اور جرأت اظہار بھی،
گلقند کی طرح کہیں کہیں غزل کے اشعار گلقند کی طرح گھل کر اپنیتربیت بکھیرتے ہیں'۔۔
اشہر ہاشمی بیسویں صدی کی ساتویں دہائی میں اردو شاعری کےافق پر نمودار ہونے والے ان شاعروں میں ہیں،جنہوں نے غزلوں کے ساتھ ساتھ نظموں کو بھی اپنے شعری اظہار کا وسیلہ بنایا ۔'زیاں کدے کا نوحہ گر'مضمون میں ڈاکٹر عبدالحلیم انصاری (محمد حلیم ) نے اس انداز میں اشہر ہاشمی کی شعری خدمات کا اعتراف کیا ہے ۔وہ یہ کہتے ہیں ک اشہر ہاشمی کی غزلوں میں متصوفانہ اشہار کرتے ہیں کہ ان کے اندر ایک صوفی سانس لیتا ہے ۔۔اسی طرح اس شمارے میں فیروز مرزا نے اشہر ہاشمی کی شاعری میں رومانیت کے پہلو کو نئی غزلوں کا فرہاد کی تشبیح دی ہے۔ وہیں صحافت کےمختلف موضوعات پر قلم چلانے والے اشہر ہاشمی کی شاعری میں بھی معاشرہ کا آئینہ نظر آتا ہے۔
عبدالمعید ظہری نے ان کی اس خوبی کو 'انسانی سماجی و سیاسی فکر مندی کا امین شاعر 'قرار دیا ہے ۔اس شمارہ کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں اشہر ہاشمی کے غیر مطبوعہ کلام کو شامل نمبر کیا گیا ہے۔جو قاری کے لیے تازگی اور تابندگی کی زندہ مثال ہے ۔ بہرحال استعارہ و اسلوب جریدہ کا اشہر ہاشمی نمبر نہ صرف اشہر ہاشمی کی شخصیت، شاعری اور صحافت کے مختلف دروازے وا کرتا ہے، بلکہ قاری کے سامنے ان کے کارہائے نمایاں کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے، جس میں قاری ان کے فن کی ٹھنڈی اور تازہ ہوا کا جھونکا محسوس کرتا ہے۔اس کے لیے ادارتی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ۔کل ملا کر ناہید اختر، علیم احمد اور رشیدہ منصوری ور عالیہ خان کا یہ مجموعی تخلیقی شاہکار ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔
مانو قاری ان کا یہ شعر کے ساتھ ان کی تخلیقات اور اس نمبر کا مطالعہ کرنے کے لئے توجہ مبزول کر رہا ہے:
کچھ وقت میسر تھا اسے کام میں لاتے،
جو دل کی لگی تھی اسے پیغام میں لاتے
(مبصر معروف شاعر صحافی برائے امور خارجہ نیوز ریڈر نیوز اینکر اسکرپٹ رائٹر اور کالم نگار ہیں ).