مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی: شعراء کرام کی نظر میں۔ ایک مطالعہ Mufti Muhammad Sana UL Huda Qasmi
انوار الحسن وسطوی
9430649112
زیر تذکرہ کتاب کے مرتب جناب عبد الرحیم برہولیاوی ہیں۔ برہولیا ضلع دربھنگہ کی مشہور بستی ہے جہاں کئ اہل علم و دانش پیدا ہوئے جن میں نامور ادیب، ناقد، شاعر اور صحافی ڈاکٹر عطا عابدی کا نام بھی شامل ہے- عبد الرحیم برہولیاوی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہیں- للت نارائنن متھلا یونیورسٹی دربھنگہ سے ایم اے (اردو) کی سند رکھتے ہیں- فی الحال ضلع ویشالی کے مشہور دینی درسگاہ معھد العلوم الاسلامیہ چک چمیلی سراۓ (ویشالی) میں بحیثیت مدرس مامور ہیں- علمی و ادبی مضامین و مقالات لکھنے کا عمدہ ذوق ہے۔ اپنے اسی ادبی ذوق کے سبب ضلع ویشالی کی مشہور ادبی تنظیم " کاروان ادب" حاجی پور کے رکن نامزد کئے گئے ہیں۔ موصوف " العزیز میڈیا سروس" کے بانی و ایڈمن کی حیثیت سے بھی اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ نامور عالم دین، ادیب، ناقد، اور صحافی مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف سے انہیں قلبی و فکری لگاؤ حاصل ہے- مفتی صاحب بھی عبد الرحیم برہولیاوی کو عزیز رکھتے ہیں۔ اسی محبت کا ثبوت پیش کرنے یا اس کا قرض چکانے کے لئے عبد الرحیم صاحب نے مفتی صاحب کی شان میں لکھے تقریباً تین درجن شعراء کرام کے منظوم کلام کو یکجا کرکے کتابی شکل دینے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔
عبد الرحیم برہولیاوی نے اپنی کتاب کا آغاز اپنی تحریر بعنوان " اپنی بات" سے کیا ہے- کتاب کا " پیش لفظ" جواں سال ادیب، ناقد، شاعر اور صحافی ڈاکٹر کامران غنی صبا کا تحریر کردہ ہے جبکہ معروف ادیب، ناقد، شاعر، محقق اور صحافی ڈاکٹر عطا عابدی نے بھی کتاب کے تعلق سے اپنی بات" دوباتیں " کے عنوان سے لکھی ہیں- مذکورہ تینوں تحریروں میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی ذات اور ان کی صفات کے علاوہ زیر تذکرہ کتاب کے تعلق سے بھی بڑی عمدہ اور قیمتی باتیں کہی گئی ہیں- ان تحریروں سے محظوظ ہونے کے لئے یہ اقتباسات ملاحظہ ہوں:
"زیر نظر کتاب میں شامل نظمیں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی شخصیت و خدمات کا دلکش مرقع ہے، ان نظموں سے ثناء الہدیٰ صاحب کی حیات و خدمات کے مختلف گوشے اجاگر ہوتے ہیں- عبد الرحیم برہولیاوی مبارکباد اور پذیرائی کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ان نظموں کو حاصل کرکے ترتیب دینے کا کام کیا ہے- عبد الرحیم برہولیاوی بزرگوں کی خدمت کرنے، ان سے سیکھنے اور ان کی خصوصیات کو اجاگر کرنے کا پے پناہ جذبہ رکھتے ہیں" ۔(ڈاکٹر عطا عابدی ۔ص۔۱٤)
"عبد الرحیم برہولیاوی نے اس کتاب میں شعراء کے کلام کو جمع کیا ہے جن میں شعراء نے مفتی صاحب کے تئیں اپنی بھرپور عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے اور مفتی صاحب کی علمی ،ادبی، مذہبی ، سماجی اور فلاحی خدمات کو منظوم خراج تحسین پیش کیا ہے ، موصوف نے مفتی صاحب کے تعلق سے اتنے سارے منظوم کلام کو یکجا کرکے ایک بڑا کام کیا ہے جس کی ستائش کی جانی چاہیے"۔ (ڈاکٹر کامران غنی صبا ۔ص ۔١٠)
"مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی حیات و خدمات پر جس طرح نثر نگاروں نے خامہ فرسائی کی ہے اسی طرح شعراء کرام نے بھی مختلف موقع کی مناسبت سے اپنا کلام پیش کیا ہے مجھے خوشی ہے کہ ان نظموں کو ترتیب دے کر خاص و عام کے سامنے پیش کرنے کی سعادت میرے حصہ میں آئ ہے ۔ مجھے امید ہے کہ منظوم کلام کا یہ مجموعہ حضرت مفتی صاحب کی شخصیت کو جاننے اور سمجھنے میں مزید ممدو معاون ثابت ہوگا"(عبد الرحیم برہولیاوی ۔ص ۔۵۔٦)
جناب عبد الرحیم برہولیاوی اگر مجھے معاف کریں تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ مفتی صاحب کے تعلق سے شعراء کے منظوم کلام کو یکجا کرکے کتابی شکل دینا یقیناً ایک بڑا اور قابل تحسین کام ہے لیکن موصوف کے اس خیال سے راقم السطور کو قطعی یہ اتفاق نہیں ہے کہ منظوم کلام کا یہ مجموعہ مفتی صاحب موصوف کی شخصیت کو جاننے اور سمجھنے میں مزید ممدو و معاون ثابت ہوگا ، اس سلسلے میں میرا یہ ماننا ہے کہ آج سے دو دہائی قبل ڈاکٹر مشتاق احمد مشتاق مرحوم نے مفتی صاحب کی شخصیت اور خدمات پر جو کتاب ترتیب دی تھی وہ مفتی ثناء الہدیٰ شناسی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ، اس کتاب کی مقبولیت اس واقعہ سے ظاہر ہوتی ہے کہ اس کے دو ایڈیشن شائع ہوۓ ، یہ وہ کتاب ہے جس میں پروفیسر ثوبان فاروقی رح اور پروفیسر نجم الہدیٰ جیسے نابغۂ روزگار ،ادیب و شاعر کی تحریریں شامل ہیں ، مذکورہ حضرات آج سے بیس (٢٠) سال قبل مفتی صاحب کے تعلق سے جو کچھ لکھ دیا ہے وہ باتیں کسی بھی شاعر کی نظم میں نہیں آسکی ہیں ۔ خواہش مند حضرات مذکورہ کتاب کو نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکسامامہوا (ویشالی) سے حاصل کرسکتے ہیں اور راقم السطور کے دعوی کو صداقت کی کسوٹی پر پرکھ سکتے ہیں ۔
" مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی: شعراء کرام کی نظر میں " ٧٢/صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں تقریباً تین درجن شعراء کے منظوم کلام کو شامل کتاب کیا گیا ہے ، شعراء کرام کی اس فہرست میں کئ بزرگ شعراء بھی ہیں اور جواں سال بھی ، کئ معروف شعراء بھی ہیں اور غیر معروف بھی ہیں ۔ کتاب میں شامل کچھ نظمیں ٢٠٠٠ء میں مفتی صاحب موصوف کو صدر جمہوریہ ہند سے ملے ایوارڈ سے متاثر ہوکر لکھی ہوئی ہیں ۔ کچھ نظمیں موصوف کو چوتھی دفعہ حج بیت اللہ کی سعادت نصیب ہونے کے موقع پر کہی ہوئی ہیں، بقیہ نظمیں مفتی صاحب کی علمی، دینی، ملی خدمات کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں اور کچھ نظمیں ان کی دیدۂ وری ، ان کے اخلاق و عادات اور ان کی انسانی خوبیوں سے متعلق ہیں۔جن شعراء کرام کے منظوم کلام سے یہ کتاب مزین ہے ان کے نام ہیں: پروفیسر عبد المنان طرزی ، ذکی احمد ذکی، حسن نواب حسن ،ڈاکٹر امام اعظم ، ولی اللہ ولی، سید مظاہر عالم قمر، امان ذخیروی، محمد انوار الحق داؤد قاسمی ، مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی ، طارق ابن ثاقب ، کامران غنی صبا ، ڈاکٹر منصور خوشتر ، احمد حسین محرم قاسمی ، شمیم اکرم رحمانی ، اشتیاق حیدر قاسمی ، منصور قاسمی ، محب الرحمن کوثر ، زماں بردہوای ، محمد ضیاء العظیم ، محمد مکرم حسین ندوی ، عظیم الدین عظیم ، کمال الدین کمال عظیم آبادی ، وقیع منظر ، فیض رسول فیض، یاسین ثاقب ، آفتاب عالم آفتاب ، ڈاکٹر عبد الودود قاسمی ، محمد بدر عالم بدر ، ثنا رقم مؤی ، فیاض احمد مضطر عزیزی ، عبد الصمد ویشالوی، مظہر وسطوی اور تحسین روزی ۔
چند شعراء کے منظوم کلام سے چند منتخب اشعار بطور نمونہ ملاحظہ ہوں؛ جن میں مفتی صاحب کے تیئں عقیدت و محبت کے اظہار کے ساتھ ان کی علمی ، ادبی ، مذہبی ، سماجی اور فلاحی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے :
عالم دیں کا ہو ادبی مشغلہ
شاذونادر ہی ایسا ہے دیکھا گیا
جو ہاں مگر ہیں مفتی ثناء الہدیٰ
ان کا ہے ان سبھوں سے الگ راستہ
(پروفیسر عبد المنان طرزی)
وہ ہیں عالم باعمل بالیقیں
جنہیں کہیے اسلاف کا جانشیں
مفکر ، مدبر کہ دانشوراں
سبھی ان کےحق میں ہیں رطب اللساں
(ڈاکٹر کامران غنی صبا)
دلنشیں انداز ہے تقریر کا
بزم کو کر دیتے ہیں وہ مشک بار
بخشی ہے خوبی خداۓ پاک نے
ریگ زاروں کو بنا دیں لالہ زار
(ڈاکٹر منصور خوشتر)
شہسوار خطابت ہیں شاہ قلم
چشم بینا نے دیکھی ہے جادو گری
وہ شریعت کے حامی، امارت کی جاں
قوم و ملت سے ان کو ہے وابستگی
(منصور قاسمی)
صدر جمہوریہ ایوارڈ بھی تھا
ان کو ملنا ضرور کیا کہنا
ان کو سرکار نے بھی مانا ہے
علم و فن پر عبور، کیا کہنا
(ذکی احمد ذکی)
مدارس کے محافظ ہیں، مدرس ہیں، مدبر ہیں
محدث اور مفتی ہیں ،مصنف ہیں، مفکر ہیں
نظامت میں ، خطابت میں ، فصاحت میں ،بلاغت میں
مثالی شخصیت ہے آپ کی علم و فراست میں
(مظہر وسطوی)
درنایاب لعل و گہر آپ ہیں
نازش علم نورِ سحر آپ ہیں
سچ تو یہ ہے ثناء الہدیٰ قاسمی
فہم و ادراک سے بالا تر آپ ہیں
(عظیم الدین عظیم)
دین حق کے امیں ہیں ثناء الہدیٰ
مفتی شرع دیں ہیں ثناء الہدیٰ
تزکرہ علم و دانش کا ہوتا جہاں
اس مکاں کے مکیں ہیں ثناء الہدیٰ
(ڈاکٹر عبد الودود قاسمی)
تحریر لازوال ہے تقریر بے مثال
ماضی کی داستاں ہے ثناء الہدیٰ کی ذات
شعر و ادب کی بزم ہو یا علم دیں کی راہ
ہر سمت پُرفشاں ہے ثناء الہدیٰ کی ذات
(امان ذخیروی)
تقریر دلنشیں ہے تو انداز دلکشا
ہر سننے والا آپ کا شیدائی ہوگیا
ہے گفتگو میں ایسی حلاوت کے دیکھیے
شاباش، آفریں تو کہے کوئی مرحبا
(یاسین ثاقب)
مختصر یہ کہ زیر نظر کتاب مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کی شخصیت ،صفات، خدمات کا ایک دلکش مرقع ہے ۔ایسی عمدہ، دلچسپ اور فرحت بخش کتاب ترتیب دینے پر عبد الرحیم برہولیاوی یقیناً مبارکباد اور پذیرائی کے مستحق ہیں ۔انھوں نے مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کے تعلق سے تقریباً تین درجن شعراء کے مختلف اوقات میں کیے گئے منظوم کلام کو یکجا کرکے کتابی شکل دینے کا واقعی ایک بڑا کام کیا ہے ۔ان کے اس کام میں تعاون دینے کے لیے مولانا نظر الہدیٰ قاسمی اور مولانا راشد العزیری بھی مبارکباد کے مستحق ہیں ۔زیر تزکرہ کتاب کی قیمت صرف ساٹھ(٦٠) روپے ہے ، جسے مکتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ،نور اردو لایبریری حسن پور گنگھٹی بکساما ، مہوا (ویشالی)، ادارہ سبیل الشریعہ آوا پور شاہ پور سیتامڑھی، معھد العلوم الاسلامیہ چک چمیلی سراۓ ویشالی اور الھدیٰ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آشیانہ کالونی باغ ملی حاجی پور سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔کتاب کے تعلق سے مزید معلومات کے لئے مرتب کتاب عبد الرحیم برہولیاوی کے موبائل نمبر 9308426298 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔