میر تقی میر کی حالات زندگی | میر تقی میر کی شاعری Mir Taqi Mir Ki Biography in Urdu
میر تقی میر میں پیدا ہوئے- میر کی نو عمری میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا- پھر میر دہلی آ گئے اور یہاں طویل عرصہ تک رہے- یہاں خان آرزو کی صحبتوں نے ان کے ذوق شعر اور علم کو ترقی دی اور بہت جلد وہ دہلی کے نمایاں شعراء گنے جانے لگے- لکھنے والے نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا- ان کی زبانی سے لے کر آج تک تمام شعرا اور ناقدین نے ان کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کیا ہے- انہیں خدائے سخن کہا جاتا ہے اور عام طور پر لوگ انہیں اردو کا سب سے بڑا شاعر قرار دیتے ہیں- اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لوہو آتا ہے جب نہیں آتا
میر تقی میر کی شاعری
میر کی شاعری کا اسلوب اور فن کے لحاظ سے منفرد درجہ رکھتی ہے- اپنے اشعار میں سہل اور سادہ زبان استعمال کرتے ہیں- کبھی کبھی ایسے الفاظ ان کی شاعری میں آ جاتے ہیں جو اب متروک ہیں- میر کے کلام میں بیان کی سادگی کے باوجود سوز و گداز اور اثر آفرینی ہے- ان کی بڑائی اس میں ہے کہ انہوں نے زندگی کے دوسرے پہلوؤں کو بھی اپنی شاعری میں ایک نئی خوبی سے جگہ دی ہے- جس خوبی سے وہ رنج و غم کی بات کرتے ہیں- میر نے ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی ہے، لیکن ان کا اصل میدان غزل اور مثنوی ہے- اردو میں ان کا کلیات شائع ہو چکا ہے- میر اپنی شاعری میں لفظوں کو نئے رنگ استعمال کرتے ہیں اور اپنے کلام میں نئے معنی پیدا کرتے ہیں- ان کی شاعری بظاہر زیادہ ہے اس کی گہرائی ہے- ان کے شعر دل کو چھوتے ہیں-
اشک آنکھوں میں کب نہیں نہیں آتا
یہ چھوٹی بحر میں ہے اور میر کی سادگی بیان کا بہترین نمونہ بھی ہے- یہ سہل ممتنع ہے-
سہل ممتنع اس کلام کو کہتے ہیں جو بظاہر بہت آسان معلوم ہو لیکن جب اس کا جواب یعنی اس کلام کا مفہوم لکھنے بیٹھیں تو جواب ممکن نہ ہو سکے-
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لوہو آتا ہے جب نہیں آتا
ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا
صبر تھا ایک مونس ہجراں
صبر تھا اک مونس ہجراں
سو وہ مدت سے اب نہیں آتا
سو وہ مدت سے اب نہیں آتا
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
دل سے رخصت ہوئی کوئی خواہش
گریہ کچھ بے سبب نہیں آتا
جی میں کیا کیا ہے اپنے اے ہمدم
کھندا لب نہیں آتا
پر سخن تا بلب نہیں آتا
دور بیٹھا غبار میر اس سے
دور بیٹھا غبارِ میر اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
لوہو آتا ہے جب نہیں آتا
لفظ و معنی
اشک- آنسو یہاں معنی محبوب
لوہو- یعنی خون
مونس- دل کو تسلی دینے والا
سوالوں کے جواب لکھیے
سوال نمبر 1. نہیں گڑیا آنے کا کیا سبب بتایا ہے.
سوال نمبر2 آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا اس شعر میں شاعر کیا کہنا چاہتا ہے