جنتر منتر پر دنگل | Jantar Mantar par Dangal
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ہندوستان کی نامور خواتین پہلوانوں نے، جنہوں نے غیر ملکی کھیلوں میں ہندوستان کو کئی تمغے اور گولڈ میڈل دلوائے، وہ اچانک اپنے اپنے اکھاڑوں سے نکل کر ڈبلو وائی فائی آی (ریسلنگ فیڈریشن انڈیا) کے خلاف جنتر منتر دہلی میں تین دنوں تک دھرنا پر پر بیٹھے-
ورلڈ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا سوئزرلینڈ میں قائم تنظیم یو ڈبلو ڈبلو کی ایک ذیلی شاخ ہے- یو ڈبلو ڈبلو بین الاقوامی سطح پر اولمپک کامن ویلتھ اور دولت مشترکہ ممالک کے کھیلوں کی نگرانی کا کام کرتی ہے، جس طرح عدالت کے جج صاحبان کا ایک بار پریس کانفرنس میں عدلیہ کے طریقہ کار پر سوال اٹھانا چونکانے والا تھا، اسی طرح ان پہلوانوں کا جنتر منتر پر آ کر دھرنا پر بیٹھ جانا خلاف توقع تھا اور ہر خلاف توقع کام میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرا لیتا ہے، سو اس مسئلہ میں بھی ایسا ہی ہوا-
ملک اور بیرون ملک کے ذرائع ابلاغ نے اس معاملے کی اس قدر تشہیر کی کہ وزیر کھیل کو پہلوانوں سے کم از کم دو دور کی بات کرنی پڑی- وزارت نے جانچ کمیٹی بنائی تب اتھیلٹک جنتر منتر سے ہٹے، لیکن اس واقعہ سے ہندوستان کی جو کر کری پوری دنیا میں ہوئی اس کی تلافی ظاہر ہے، جانچ کمیٹی نہیں کر سکے گی ۔
ان پہلوانوں نے عاجز آ کر ڈبلو ایف آئی کے سربراہ صدر برج سنگھ کے خلاف مورچہ کھولا- برج بھوشن سنگھ بھاجپا کے چھ بار سے پارلیمنٹ میں ممبر اور فیڈریشن کے صدر ہیں- مرکز کی اعلی قیادت کے چہیتوں میں ان کا شمار ہوتا ہے- اس لیے فوری طور پر انہیں استعفیٰ دینے پر نہ تو مجبور کیا جا سکا اور نہ ہی انہیں برطرف کیا گیا-
جب پہلوانوں نے دھرنے سے ہٹنے کا نام نہیں لیا تو وزارت کھیل حرکت میں آئی اور وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے باکسر میری کوم کی سربراہی میں پانچ (۵) ارکان پر مشتمل جانچ کمیٹی کی تشکیل کر دی- یہ کمیٹی چار ہفتوں میں اپنی رپورٹ وزارت کو سونپے گی اور اس کے جانچ کے دائرے میں جنسی استحصال، معاشی اور انتظامی غیرقانونی حرکتیں بھی شامل ہوں گی،
اس دوران عملی طور پر برج بھوشن سنگھ کو فیڈریشن کے کام سے روک دیا گیا، تاکہ جانچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ پیدا ہو- کمیٹی کے دیگر ارکان میں اولمپک میڈلست پہلوان یگیشوردت، سابق بیڈمنٹن کھلاڑی اور مشن اولمپک سیل کی رکن ترپتی مرگنڈے، ٹاپس کے سابق سی او او راج گوپالن اور اسپورٹ اتھارنی آف انڈیا (ایس، اے، آئی) کی سابق ایکزیکٹو ڈائرکٹ رادھیکا ستریمن کے نام شامل ہیں ۔
پارلیمنٹ رکن برج بھوشن سنگھ کی تصویر سماج میں صاف ستھری نہیں ہے- اس پر کئی جرم کے الزام میں مقدمات چل رہے ہیں- انیس سو نوے کی دہائی میں وہ ٹاڈا کے تحت جیل میں بھی رہ چکا ہے- وہ ایک پہلوان کو اسٹیج پر مار بھی چکا ہے۔
برج بھوشن پر سب سے بڑا اور سنگین الزام یہ ہے کہ اس نے خاتون پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہے، جو خواتین برج بھوشن سے بچ گئیں وہ مختلف کوچس کی ہراسانی کا شکار ہوئیں-
ملک کے لیے ورلڈ چمپئن شپ، کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز میں ملک کے لیے سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والی معروف ہندوستانی خاتون پہلوان کا ونیش پھوگاٹ کا یہ الزام ہمارے نظام تربیت کی خامی اور استاذ و شاگرد کے مقدس رشتوں کو پامال کرنے والا ہے- یہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے- یہ تعداد بقول ونیش پھوگاٹ ایک دو نہیں دس بارہ کے درمیان ہے اور وقت آنے پر اسے ثابت کیا جا سکتا ہے، ونیش پھوگاٹ اور دوسری خواتین پہلوانوں نے یہ دھمکی بھی دے ڈالی ہے کہ اگر برج بھوشن سنگھ کو برطرف نہیں کیا گیا تو وہ بین الاقوامی کھیلوں میں حصہ نہیں لیں گی۔
خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے ذمہ داروں پر اس قسم کے الزامات پہلے بھی لگتے رہے ہیں- اسی سال صرف 18 دن قبل ہریانہ کے وزیر کھیل اور ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان سندیپ سنگھ پر چنڈی گڑھ پولیس نے ایف آئی آر درج کیا تھا، یہ ایف آئی آر ایک خاتون کوچ کی شکایت پر درج کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے سندیپ سنگھ پر جنسی استحصال اور ڈرانے دھمکانے کا الزام لگایا تھا- بات اس قدر آگے بڑھی کہ وزیر موصوف کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا-
اس کے قبل بھی اولمپک میں وزن اٹھانے کا مقابلہ کرنے والی خاتون کرنم ملیشوری نے کچھ ایسے ہی حالات کا ذکر کرتے ہوئے اپنی فکر مندی کا اظہار کیا تھا، جس کے نتیجہ میں تربیت دینے والے (کوچ) رمیش ملہوترہ کو معطل کر دیا گیا تھا اور ان کا نام مجوزہ ایوارڈ سے بھی نکال باہر کیا گیا تھا۔
یہاں پر اس حقیقت کا اظہار بھی ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان میں کل چھپن (56) کھیل تنظیمیں سرکار سے منظور ہیں، جو کھیل اور کھلاڑیوں سے متعلق امور کی انجام دہی اور اس کی ترویج و ترقی کے لیے کام کرتی ہیں، بد قسمتی سے ان میں سے سینتالیس (47) فی صد کے سر براہ سیاسی لوگ ہیں-
المیہ یہ بھی ہے کہ اولمپک میں تمغہ حاصل کرنے والے پہلوان سوشیل کمار اور ماضی میں کرکٹر اور حال کے سیاسی لیڈر نوجوت سنگھ سدھو قتل کے معاملہ میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ بظاہر اس دنگل کا اختتام برج بھوشن سنگھ کی رخصتی پر ہوتا نظر آتا ہے کیوں کہ وزارت کھیل اور ہندوستان کی مرکزی حکومت نہیں چاہے گی کہ پیرس اولمپک میں خواتین پہلوان حصہ نہ لیں، جس کو اب صرف ڈیڑھ سال رہ گیے ہیں-
آزادی کے پچھتر سالوں میں ہم نے جو اولمپک میں پینتیس (35) تمغے حاصل کیے ہیں- ان میں ہاکی کے بعد کشتی کے ذریعہ ہی ہماری جھولی میں آئے ہیں اور ان تمغوں کے سہارے ہی ہم کھیل کی دنیا میں سینہ پیھلا کر چل رہے ہیں- اس لیے دانش مندی یہی ہے کہ ہم برج بھوشن کو بچانے کے چکر میں کھیل کا کواڑہ نہ کریں اور خواتین پہلوانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔