سد باب کیا ہے؟ Sadbaab in Urdu Medium
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ
اسلام اخوت و محبت، رافت و حمت، شفقت و مروت ،امن وآشتی، مدارات و مواسات کا مذہب ہے، وہ یکجہتی کی ان تمام کوششوں کوسراہتا ہے، جو اسلامی عقائد و نظریات سے متصادم نہ ہوں، اور جن سے دوسرے ادیان کی مشابہت لازم نہ آتی ہو، اس کے برعکس وہ فتنہ و فساد کی ہر کوشش اور اس کے برپا کرنےکو مذموم قرار دیتا ہے، اس سلسلہ میں اس کا بہت صاف اور واضح اعلان ہے کہ فتنہ قتل سے بڑی چیز ہے ۔اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد نہ کرو۔ ایک دوسری آیت میں ان قوموں کا تذکرہ کرتے ہوئے جنھوں نے فتنہ و فساد کو اپنا شعار بنالیا، ارشاد فرمایا: جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو فرو کر دیتے ہیں، اور وہ ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو محبوب نہیں رکھتے۔ ایک اور آیت میں حضرت آدمؑ کے دوبیٹوں کا قصہ بیان کرکے جن میں سے ایک نے دوسرےکو قتل کیا تھا۔ ارشاد فرمایا: جو کوئی کسی کی جان لے بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو، یا زمین میں فساد کیا ہو، تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا، اور جس نے کسی کی جان بچائی تو گویا اس نے تمام انسانوں کو بچایا۔ اس آیت میں اگر غور کریں تو پتہ چلے گا کہ انسانی جان کی حرمت و عظمت کا معیار قلت و کثرت پر اسلام نے نہیں رکھا، بلکہ ایک ایک فرد کو پوری سوسائٹی کے قائم مقام بنا دیا، اس لیے کہ ایک ایک جان انسانیت کی متاع عزیز ہے اور اس کا ضیاع انسانیت کی ضیاع کے مترادف ہے۔
فساد پھیلانے والے چوں کہ انسانی جان کے ساتھ املاک کو بھی تباہ کر دیا کرتے ہیں، پھر ان کے ساتھ حکومت کی مشنری بھی شامل ہو جائے تو یہ فساد اپنے ساتھ اور بھی تباہی لاتا ہے، اس لیے اللہ رب العزت نے ایسی حاکمانہ قوت و طاقت کی بھی مذمت کی، جو اچھے مقاصد میں استعمال ہونے کے بجائے ظلم وستم اور غارت گری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہو۔ ارشاد فرمایا: اور جب وہ حاکم بنتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتا ہے،اور کھیتوں اور نسلوں کو تباہ کرتا ہے اور اللہ فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔
احادیث میں بھی تاجدار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قسم کے ارشادات کثرت سے پائے جاتے ہیں، جن میں بے گناہوں کے خون بہانے کو بدترین گناہ کہا گیا ہے، حضرت انسؓ بن مالک کی ایک روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑے گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنااور قتل نفس ہے۔
ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مؤمن اپنے دین کے دائرے میں اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ حرام خون نہیں بہاتا۔قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس چیزکا حساب لیاجائے گا وہ نمازہے اور پہلی چیز جس کافیصلہ لوگوں کے درمیان کیاجائے گاوہ خون کے دعوے ہیں۔اسلام نے قتل سے اپنی ناپسند یدگی کا اظہار کرنے کے بعد ان اخلاقی قدروں پرزورد یا جن پر عمل پیرا ہونے سے فساد کا اندیشہ ہی باقی نہیں رہتا، اس سلسلے میں فساد کے تین اہم ذرائع زر، زن، زمین کی محبت واہمیت انسانی قلوب سے نکالنے کی کوشش کی، چنانچہ اللہ رب العزت ارشادفرماتا ہے:مال اور اولاد دنیاوی زندگی کی ایک رونق ہیں۔ایک دوسری آیت میں ارشاد فرمایا:تمہارے اموال اوراولاد تمہارے لیے ایک آزمائش کی چیزہیں۔
ایک اور آیت میں انسان کوامراءاورسرمایہ داروں کی طرف حریصانہ نگاہ ڈالنے سے منع کیا اوراسے عارضی بہار قراردیا اور فرمایا:اور اپنی نگاہیں ہرگز ان چیزوں کی طرف نہ دوڑانا، جو ہم نے ان میں سے مختلف لوگوں کوآرائش دنیا کی دے رکھی ہےں؛ تاکہ انھیں اس سے آزمالیں، تیرے رب کا دیا ہوا ہی(بہت) بہتر اوربہت باقی رہنے والاہے۔ان آیات واحادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف فتنہ وفساد سے روکا ، بلکہ اس کے رونما ہونے کی جو شکلیں پائی جاتی ہیں، ان کی بے بضاعتی کا احساس دلا کر فتنہ وفساد کے دروازے بند کر دیے۔