بند فائلیں اردو میڈیم | Closed Files Urdu Medium
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ، پھلواری شریف پٹنہ
سرکاری دفاتر میں عموماً اور دوسری جگہوں پر خصوصا کچھ فائلیں ہوتی ہیں، جن کا تعلق افراد کی کار کردگی اور اس کے ذریعہ اٹھائے گیے ان اقدام سے ہوتا ہے، جن پر سوالیہ نشان کھڑے کیے جا سکتے ہیں- یہ فائلیں عام حالتوں میں سرد بستوں میں بند رہتی ہیں- بہت خاص لوگوں کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ سرد بستہ جب گرم بستے میں بدلے گا تو ملکی حکومت پر، حزب مخالف پر یا کسی فرد پر اس کے کیا اثرات ہوں گے-پارٹیوں کے ذمہ دار، حکومت کے سر براہان اور کچھ خاص لوگ وقت کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ اس بستے میں پڑے جِن کو کب باہر نکالا جائے کہ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے اور اپنے مخالفین کو زک پہونچائی جا سکے- جن لوگوں کی نظر سیاست پر ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ برسر اقتدار لوگوں نے کس طرح اس کا استعمال کیا ہے- وہ اپنے حریفوں کو چِت کرنے کے لئے کیسے کیسے ہتھ کنڈے اپنائے ہیں- ایسا ہندوستان ہی نہیں عالمی پیمانے بھی پر ہوتا آ رہا ہے-
ملکوں کی تاریخ بتاتی ہے کہ سرد بستے سے نکلنے والا یہ جن کئی کو پھانسی کے پھندے، حبس دوام، عمر قید تک پہونچا چکا ہے- یہ ایک خطرناک کھیل ہوتا ہے، جو مخالفین کو موافق بنانے، ان کے منہ کو بند کرنے، عوامی سطح پر ساکھ کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے- یہ سویا ہوا جن کتنی مدت سویا رہے گا، کہا نہیں جا سکتا- اس کو جگانے کے لیے مناسب وقت آنے میں برسہا برس لگ سکتے ہیں- یہ کبھی بعد از مرگ بھی جاگتا ہے- جب بھی جگایا جاتا ہے، ایک بھونچال آتا ہے- زلزلہ پیدا ہوتا ہے- اتھل پتھل مچتی ہے اور بہت کچھ بدلتا ہے یا بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بات در اصل کہنے کی یہ ہے کہ جس طرح سرکاری فائلیں بستے میں بند ہو کر سوئی رہتی ہیں اور لوگ اس سے غافل رہتے ہیں اور گمان بھی نہیں ہوتا کہ ان فائلوں کے کھلنے پر کن حالات سے سابقہ پڑے گا، ویسے ہی انسانوں کے اعمال کی فائل کراماً کاتبین کے ذریعہ قلم بند ہو کر نامہ اعمال میں بند ہوتی رہتی ہے-
دنیاوی فائلوں کے سامنے آنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن اللہ رب العزت نے نامہ اعمال کے اچھے یا برے ہونے کے اعتبار سے داہنے یا بائیں ہاتھ میں دینے کا اعلان کر رکھا ہے- پھر ان اعمال کے تولنے کے لیے میزان قائم ہوگا اور اعمال تو لے جائیں گے- اس دن ہمارے بھلے برے اعمال کی وجہ سے جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا- اس دن ہماری زبان بند ہوگی اور ہمارے ہاتھ پاؤں وغیرہ خود ہمارے خلاف گواہی دیں گے- جن کے اعمال اچھے ہوں گے وہ خوش، خوش جنت میں جائیں گے اور جن کے اعمال برے ہوں گے وہ اوندھے منہہ جہنم میں ڈال دیے جائیں گے، کیوں کہ وہ آخرت پر یقین ہی نہیں رکھتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ہمارے کرتوت یوں ہی ختم ہو جائیں گے- عقل مندوں کے لیے اس میں بڑی نصیحت ہے۔