مولانا آزاد نیشنل اسکالر شپ کا خاتمہ | Maulana Azad National Scholarship ka khatma
مرکزی حکومت کی اقلیتی دشمنی کا ایک اور ثبوت سامنے آ یا ہے- اس نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کے لیے جاری مولانا آزاد نیشنل اسکالر شپ بند کرنے کا اعلان کیا ہے- یہ فیلو شپ پانچ سال کے لیے ہوتا تھا اور اقلیتی طبقات بدھ، جین، عیسائی، پار سی اور سکھ مذہب سے تعلق رکھتے والے طلبہ و طالبات کو ملا کرتا تھا- اس فیلو شپ کا دائرہ ہندوستان میں با قاعدہ اور کل وقتی تحقیق کرنے والے طلبہ و طالبات کے ساتھ یونیورسیٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے ذریعہ تسلیم تمام یونیورسیٹیوں اور اداروں تک پھیلا ہوا تھا-
مولانا آزاد نیشنل اسکالر شپ کیا ہے ؟
اس کا آغاز 2009ء میں راجندر سنگھ سچر کمیٹی کی سفارشات کے بعد کیا گیا تھا- یہ اطلاع وزیر اقلیتی امور اسمرتی ایرانی نے کانگریس رکن پالیمان ٹی این پرتھاپن کے ذریعہ اٹھائے گیے ایک سوال کے جواب میں پارلیامنٹ میں دیا- انہوں نے کہا کہ اقلیتی طلباء و طالبات اسکالر شپ کی دوسری اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، البتہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ سے اب وہ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
مختلف سیاسی پارٹیوں کا خیال ہے کہ یہ اقلیتی برادری کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اقلیتی طلبہ و طالبات کے منصوبوں پر اوس پڑجائے گی- وہ اعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم رہ جائیں گے۔ اسی درمیان وزیر خزانہ سیتا رمن کا بیان آیا ہے کہ یہ اسکالر شپ ختم نہیں کیا گیا ہے- ان کے بیان کے آخری جملہ سے ختم نہ ہونے کا مطلب یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جن کو مل رہا تھا انہیں پانچ سال کی مقررہ مدت تک ملتا رہے گا۔
حکومت کے اس فیصلے سے لوگوں میں یہ پیغام گیا ہے کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس بھی مودی جی کے دوسرے جملوں کی طرح محض ایک جملہ ہے اور انہیں اقلیتوں کی تعلیم اور ان کے اقتصادی حالات کو ٹھیک کرنے کے تعلق سے کوئی دلچسپی نہیں ہے- ضرورت ہے کہ حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے، تاکہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں اقلیتوں کی دشواریاں دور ہو سکیں۔
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نایب ناظم امارت شرعیہ، پھلواری شریف، پٹنہ