مفتی ثناء الہدی قاسمی شعراء کرام کی نظر میں
نام کتاب : مفتی ثناء الہدی قاسمی شعراء کرام کی نظر میں
مرتب : عبد الرحیم
صفحات : 72
قیمت : 60 روپے
سن اشاعت : 2022
مطبع : عالم آفسیٹ پرنٹر اینڈ پبلیشرس، دریا پور، پٹنہ
ملنے کے پتے : مکتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ،
نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما، ویشالی بہار ،
ادارہ سبیل الشرعیہ آواپور شاہ پور سیتا مڑھی،
مبصر : محمد ضیاء العظیم قاسمی ڈائریکٹر مدرسہ ضیاءالعلوم و برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن، پٹنہ
عبد الرحیم بن ڈاکٹر مولوی انور حسین برہولیا ضلع دربھنگہ نئی نسل کے نوجوان ہیں، آپ ظاہری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اپنے سینے میں قوم و ملت کا درد بھرا دل رکھتے ہیں، آپ کا خاندان علمی وعملی دونوں اعتبار سے بلند ہے ۔علمی و ادبی خدمات کے ساتھ ساتھ سماجی فلاحی و تعمیراتی کاموں میں پیش پیش رہنا یہ آپ کو ورثے میں ملی ہے ۔ آپ درس وتدریس کے پیشے سے وابستگی کے ساتھ ساتھ امامت کے فریضے کو بھی انجام دیتے ہیں، اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ موصوف محترم کس طرح اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں ۔میرے سامنے آپ کی مرتب کردہ کتاب ‘مفتی ثناء الہدی قاسمی شعراء کرام کی نظر میں، کی سنہری تحریریں آنکھوں کے راستے دل و دماغ تک کا سفر طے کر کے روح تک اتری۔ اس کتاب کا نام ہی اس کے اندر موجود تحریروں کی ترجمانی کر رہی ہے ۔ یہ کتاب حقیقت میں چند لائق وفائق شعراء وادباء کی منظوم تحریریں ہیں جنہیں دنیائے ادب کا سرمائے افتخار کہا جاتا ہے ۔اس کتاب میں شامل تحریریں مفتی ثناء الہدی قاسمی صاحب کی شخصیت و فن پر محیط ہے۔ حضرت مولانا مفتی ثناء الہدی قاسمی صاحب کی شخصیت عظیم المرتب اور علمی اعتبار سے بلند پایہ ہستی ہے جو تمام لوگوں کے لیے قابلِ تعظیم ہے ان کی علمی رسوخ اور پختگی کی گواہی معاصرین ادب کے ساتھ ساتھ موافقين و مخالفین علماء اور ائمہ نے بھی دی ہیں۔ یہ وہ قابلِ قدر ہستی ہے جو علماء وائمہ طبقات کے ساتھ ساتھ شعراء و ادباء کے نزدیک بھی قابل تکریم ہے۔
اللہ نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ رب ذوالجلال نے اسے دیگر تمام مخلوقات پر علم کی بنیاد پر فوقیت بخشی ہے۔ ملائکہ کو مسجود آدم بنا کر انسانوں کی اہمیت و افادیت کا پیغام دیا ہے ۔ اللہ ہی ہے جس نے انسان کو قلم کے ذریعہ علم سکھایا اور زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا۔ اُس کے خاص بندے اسی قلم کے اور کائنات کے مشاہدے کے ذریعہ اپنے علم میں اضافہ کرکے خود کو عملی میدان میں آگے بڑھاتے ہیں۔ اللہ کے ایسے ہی خاص بندوں میں سے ایک نام مفتی ثناء الہدی قاسمی ہے جنہوں نے علم کے سمندر میں ڈوب کر سراغِ زندگی پایا اور اسی علم کے بحرِ بے کراں بن کر اس کے دامن کو وسیع اور تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ اپنے اسلاف اور خصوصاً اہل علم اسلاف کو یاد رکھنا‘ بعد میں آنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے اور رہنمائی کا ذریعہ بھی۔ زیرِ تبصرہ کتاب مفتی ثناء الہدی قاسمی شعراء کرام کی نظر میں، مفتی صاحب کی زندگی کے حالات پر مشتمل ہے منظوم کلام ہے۔ جس میں 36/شعراء و شاعرات نے اپنے منظوم تاثرات میں حضرت مفتی صاحب کے تئیں اظہار خیال کیا ہے۔ بعض شعراء نے اپنے منظوم کلام میں آپ کی سوانح حیات کے ساتھ ساتھ آپ کی علمی عملی وفنی پہلوؤں کو بہت خوبصورتی کے ساتھ اجاگر کرنے کی سعی کی ہے اور وہ اس میں بھر پور کامیاب بھی نظر آرہے ہیں، اس کتاب کی شروعات مرتب کتاب نے،، اپنی بات، کے ذریعہ حضرت مفتی صاحب کا اجمالی خاکہ پیش کیا ہے۔ اس کے بعد مشہور و معروف شاعر و ادیب و صحافی برادرم کامران غنی صبا نے،، پیش لفظ،، میں پوری کتاب کے جائزے کے ساتھ ساتھ حضرت مفتی صاحب کی سوانح حیات، علوم و فن، شعبيات سے وابستگی کا مکمل مفصل خاکہ اور اپنے تئیں اظہار محبت و عقیدت کے گلدستے بہت سلیقے سے پیش کیا۔ بعدہ مشہور و معروف شاعر و ادیب عطا عابدی نے، دو باتیں،، کے ذریعہ اظہار خیال کے ساتھ ساتھ چند شعراء کے کلام کو پیش کرتے ہوئے کتاب کو مزید زینت بخشی ہے۔
منظوم کلام کی شروعات محمد انوار الحق داؤد قاسمی کے منظوم کلام سے ہے- موصوف نے آپ کی شخصیت و فن، آپ کا خاندانی تعارف، آپ کے علمی خدمات، ادارے سے وابستگی، کے ساتھ ساتھ تمام پہلوؤں کا بھر پور جائزہ پیش کیا ہے- اسی طرح دیگر شعراء وشاعرات نے بھی اپنے مخصوص لہجے میں آپ کی شخصیت و فن پر منظوم کلام پیش کر کے کتاب کو تزئین بخشی ۔چند شعراء کے کلام سے
تبصرے ان کے ہیں کتنے دیوان پر
کتنا عمدہ ہے مضمون انسان پر
محمد انوار الحق داؤد قاسمی
حوصلہ پاتی ہے دنیا آپ کی تحریر سے
دل بدل جاتا ہے یکسر آپ کی تقریر سے
طارق ابن ثاقب
ہو خطابت کہ تحریر کا مرحلہ
انفراد اپنا رکھتے ثناء الھدی
عبد المنان طرزی
ہے جن کے تبسم میں سنجیدگی
عجب سی ہے لہجے میں پاکیزگی
مفکر، مدبر کہ دانشوراں
کامران غنی صبا
علم افزا ہیں کتابیں آپ کی
جن سے تاریخی حقائق آشکار
منصور خوشتر
ملا ہے مرتبہ ان کو امامت سے قیادت سے
ہوا ہے خوب روشن یہ علاقہ شان قدرت سے
مظہر وسطوی
اپنی تحریر میں اپنی تقریر میں
مثل گل دل نشیں ہیں ثناء الہدی
عبد الودود قاسمی
نام ان کا ہے مفتی ثناء الہدی
رب نے بخشی ہے دیدہ وری، آگہی
منصور قاسمی
سادہ کھانا سادہ رہنا اس کا ہے اپنا شعار
اس لئے حاصل ہے اس کو نصرت پروردگار
محمد مکرم حسین ندوی
نظر ان کی بہت گہری ہے احکام ومسائل پر
جو بھی بات کرتے ہیں، وہ کرتے ہیں فقیہانہ
سید مظاہر عالم قمر
یہ مفتی ثناء الہدی قاسمی
ہیں عصری ادب کی نئی روشنی
ہے تحریر سے ان کی یہ آشکار
ہیں اس دور کی شخصیت عبقری
محمد ضیاء العظیم
بحر وبر کی گہرائی
گہرائی پتا تو دیتی ہے
علم کے حوالے سے
فکر کے وسیلے سے
ڈاکٹر امام اعظم
اک بحر بیکراں ہے ثناء الہدی کی ذات
ملت کی پاسباں ہے ثناء الہدی کی ذات
امان ذخیروی
اللہ! کتنی اعلیٰ ہے تقدیر آپ کی
ہرلب پہ ہر زباں پہ تشہیر آپ کی
تحسین روزی پٹنہ،
ان شعراء کے علاوہ بھی دیگر شعراء نے اپنے تئیں اظہار خیال منظوم کلام کے ذریعہ بہت ہی خوبصورت انداز میں کہنے کی کوشش کی ہیں، بعض اشعار فنی لحاظ سے کمزور نظر آتے ہیں لیکن تمام شعرائے کرام کے جذبات و احساسات مفتی صاحب کے لئے قابل تحسین ہیں- اس خوبصورت منظر کشی کے لئے ہم اپنی جانب سے خصوصیت کے ساتھ عبدالرحیم صاحب کو جنہوں نے بڑی محنت و جدوجہد سے اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور عمومی طور پر تمام شعرائے کرام کے ساتھ ساتھ پوری ٹیم کو جنہوں نے اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تعاون پیش کیا مبارک بادی پیش کرتے ہیں۔ بہر حال مفتی صاحب کی شخصیت اور فن کا احاطہ کرنا ہم جیسے طفل مکتب کے لیے ممکن نہیں ہے۔ ان کی شخصیات اور فنون کو سمجھنے کے لیے ان کی تصانیف و تقاریر سے استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔ان سے براہ راست ملاقات کا شرف حاصل کرسکتے ہیں۔ ان سے دعائیں لی جا سکتی ہیں، اللہ حضرت مفتی صاحب کا سایہ ہم سب پر تادیر قائم و دائم رکھے