سردی شاعری | سردی کے موسم پر شاعری | Sardi Shayari in Urdu font
سرد راتیں
بے گھر لوگ
ٹھٹھہرے کانپتے
تھر تھر لوگ
کھلے گگن میں
پیڑ کے نیچے
پل کے اندر
سو جاتے ہیں
سر ہانے رکھ کر
چوڑے چوڑے پتھر لوگ
کام کرنے کی تمنا ہے
لیکن کام نہیں ملتا
روزگار کا کہیں
انتظام نہیں ملتا
کھانے کے پڑ جاتے ہیں لالے
ایسے میں کہاں سے لائے
چادر تکیہ بستر لوگ
گردن کو باہوں میں بھینچ کر
زبردستی آنکھوں کو مینچ کر
نیند کے پاس بلاتے ہیں
خوابوں کے ہار بناتے ہیں
اہل صبح نکل پڑتے ہیں
بھٹکنے کے لیے
دن بھر لوگ
ٹھنڈی ہوائیں
بدن کنکپائیں
منھ سے نکلتی سسکاریاں
گرم کرتے جسم کو
ہاتھوں سے رگڑ کر لوگ
سردی میں غریبی
بہت بڑی بد نصیبی
دور ہوجاتے قریبی
ملتے ہیں لیکن
رشتوں کا چولا
پہن کر لوگ
مفلس بے چارہ
غربت کا مارا
بے کس بے سہارا
بھٹکتا آوارہ
کہیں مل جائے ٹھکانہ
ڈھونڈتا ہے بہانہ
اس کی معصومیت پر
ترس کھاتے نہیں
ٹال جاتے ہیں اس کی باتیں
برس جاتے نہیں
تونگر لوگ