خوشبو شاعری | پیار کے ہے نشان کی خوشبو
پیار کے ہے نشان کی خوشبو
ہے لب جاں پہ شان کی خوشبو
تیری زلفوں سے آ رہی ہے سن
میری جاں زعفران کی خوشبو
روح تازہ کرے ہے اے یارا
اب بھی کچے مکان کی خوشبو
پھول شبنم گھٹا سے آتی ہے
یار من میری جان کی خوشبو
ہر نوالے سے دانے دانے سے
آ رہی ہے کسان کی خوشبو
چار سو جا بجا مہکتے ہیں
اب بھی اردو زبان کی خوشبو
ہیں غلط فہمیاں یہ کہتی ہے
آج تیرے گمان کی خوشبو
اڑ نہ جائے کہیں بزرگوں کی
دوستو آن بان کی خوشبو
جسم دلکش سے آ رہی ہے اب
جان لیوا تھکان کی خوش
شاعر
مصطفیٰ دلکش
مہاراشٹر
الہند