نواۓ اردو سوال وجواب Class 10th Urdu notes Urdu Medium
سوال- بھولا گیتا شوق سے کیوں سنتا تھا تھا؟
جواب- بھولا گیتا شوق سے اس لئے سنتا تھا کہ وہ کہانیوں کا شوقین تھا- گیتا کے آخری سبق میں مہاتما سن کر بہت خوش ہوتا تھا-
سوال- عورت کا دل محبت کا سمندر ہوتا ہے- مصنف نے یہ بات کیوں کہی ہے؟
جواب - مایا اپنے سسر کا خاص خیال رکھتی تھی- رکشابندھن کے موقع پر اپنے بھائی کی آمد پر مکھن کی تیاری پر مصنف کا دل بھر آیا تھا- بھائی بہن کی اس محبت سے متاثر ہو کر مصنف کہتا ہے کہ " عورت کا دل محبت کا سمندر ہوتا ہے-"
سوال- استاد منگو کون تھا اور اسے دنیا کے حالات کی خبریں کس طرح ملا کرتے تھی-
جواب- استاد منگو کوچوان تھا اسے دنیا کی بھر کی خبریں سواریوں کی آپس میں گفتگو سے ملتی تھی-
سوال- سر سید کے نانا کے یہاں دسترخوان کے آداب کیا تھے؟
جواب- سرسید کے نانا کے یہاں دسترخوان چوڑاچکلا بچھتا تھا- گھر کے تمام افراد ایک ساتھ کھاتے تھے- بچوں کے سامنے خالی رکابیاں رکھ دی جاتی تھی- نانا صاحب ہر ایک سے پوچھتے تھے کہ کون سی کھانا چاہتے ہیں- ہاتھ کھانے میں زیادہ نہ بھرے اس کا خیال کیا جاتا تھا اور نوالہ چبانے کی آواز منہ سے نہ نکلے-
سوال- سر سید نے بچپن میں کون کون سے کھیلے؟
جواب- سر سید نے بچپن میں گیند، بلا، کبڈی، کیڑیاں، آنکھ مچولی، چپل چلو وغیرہ کھیل کھیلے-
سوال- رام سہائے اور اس کی بیوی بھاگ وتی کے خیالات میں کیا فرق ہے؟
جواب- رام سہائے کمزور دل کا آدمی ہے- اسے پولیس کا خوف, حکومت کا خوف اکثر لگا رہتا تھا جبکہ بھاگوتی ایک حوصلے والی خاتون ہے-
سوال- انسان پر بہ نسبت نیکی کے بدی کا اثر جلد پڑتا ہے- ایسا کیوں؟ واضح کیجیئے-
جواب- بدی میں لذت ہے- جب کہ نیکی کے راستے میں پریشانیاں ہیں- انسان کا دل بدی کی طرف جلد مائل ہوتا ہے- اسی لئے انسان پر بہ نسبت نیکی کے بدی کا اثر جلد پڑتا ہے-
سوال- مہاتما گاندھی نے اپنی غلطیوں کے کفارے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا؟
جواب- مہاتما گاندھی نے اپنی غلطیوں کے کفارے کے لیے اپنے جرم کا اعتراف نامہ لکھ کر اپنے والد سے معافی کی درخواست کی- اس کے لیے وہ ہر سزا قبول کرنے پر راضی تھے-
سوال- گاندھی جی کا اعتراف نامہ پڑھ کر ان کے والد پر کیا اثر ہوا؟
جواب- گاندھی جی کے اعتراف نامہ پڑھ کر ان کی والد کی آنکھوں سے آنسو بہ کر کاغذ پر گرنے لگے- کچھ دیر رقعہ پڑھ کر سوچتے رہے- پھر اسے پھاڑ کر پھینک دیا- پھر وہ لپٹ گئے- یہ آنسو خوشی کے آنسو تھے کہ بیٹے نے سب کچھ بتا دیا تھا-