ایک مکڑا اور مکھی کا خلاصہ | اقبال کی نظم ایک مکڑا اور مکھی
اک دن کسی مکھی سے یہ کہنے لگا مکڑا
اس راہ سے ہوتا ہے گزر روز تمہارا
معنی: مکڑا: جالا بن کر رہنے والا کیڑا ۔
مطلب: ایک مکڑا کسی مکھی سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ تم ہر روز ادھر سے گزرتی ہو ۔
لیکن مری کٹیا کی نہ جاگی کبھی قسمت
بھولے سے کبھی تم نے یہاں پاؤں نہ رکھا
معنی: کُٹیا: جھونپڑی ۔ قسمت جاگنا: اچھے دن آنا ۔
مطلب: لیکن میری جھونپڑی کی قسمت میں تمہارا بھولے سے بھی آنا نہیں ہوتا اور تم نے میرے غریب خانے میں قدم رکھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی ۔
غیروں سے نہ ملیے تو کوئی بات نہیں ہے
اپنوں سے مگر چاہیے یوں کھنچ کے نہ رہنا
معنی: غیر: اجنبی، ناواقف ۔ کھنچ کے رہنا: دور دور رہنا ۔
مطلب: یہ درست ہے کہ اگر غیروں سے نہ ملا جائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اپنوں کے ساتھ اس طرح کی لاتعلقی مناسب معلوم نہیں ہوتی ۔
ایک مکڑا اور مکھی کا مطلب لکھیں
آوَ جو مرے گھر میں تو عزت ہے یہ میری
وہ سامنے سیڑھی ہے جو منظور ہو آنا
معنی: منظور ہونا: پسند آنا ۔
مطلب: اگر تم میرے گھر آوَ تو میری عزت افزائی ہوگی ۔ میری یہ دعوت منظور کر لو تو سامنے جو سیڑھی ہے اس سے آ جاوَ ۔
مکھی نے سُنی بات جو مکڑے کی تو بولی
حضرت! کسی نادان کو دیجے گا یہ دھوکا
معنی: ناداں : بے سمجھ، کم عقل ۔
مطلب: مکھی نے مکڑے کی بات کو بغور سنا پھر گویا ہوئی کہ حضرت! یہ دھوکا کسی احمق کو دیجیے گا ۔
اس جال میں مکھی کبھی آنے کی نہیں ہے
جو آپ کی سیڑھی پہ چڑھا، پھر نہیں اترا
معنی: جال میں آنا: دھوکے میں آنا ۔ نہیں اترا: مراد نہیں بچا ۔
مطلب: اس لیے کہ میں تو اس حقیقت سے پوری طرح واقف ہوں کہ جو آپ کی سیڑھی پر چڑھا پھر واپس نہیں آیا ۔
مکڑے نے کہا واہ! فریبی مجھے سمجھے
تم سا کوئی نادان زمانے میں نہ ہو گا
معنی: فریبی: دھوکا دینے والا ۔
مطلب: اس مرحلے پر مکڑے نے بڑی سختی کے ساتھ مکھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ تم مجھے دھوکے باز سمجھ کر نادانی کا ثبوت دے رہی ہو ۔
منظور تمہاری مجھے خاطر تھی وگرنہ
کچھ فائدہ اپنا تو مرا اس میں نہیں تھا
معنی: خاطر: دعوت ۔
مطلب: میں نے جو تمہیں یہاں آنے کی دعوت دی تو محض تمہاری خاطر داری منظور تھی جب کہ اس میں میرا کوئی فائدہ نہ تھا ۔
نظم مکڑا اور مکھی کا خلاصہ
اڑتی ہوئی آئی ہو خدا جانے کہاں سے
ٹھہرو جو مرے گھر میں تو ہے اس میں بُرا کیا
مطلب: تم جانے کتنی دور دراز سے اڑتی آ رہی ہو ۔ اس میں برائی کیا ہے کہ چند لمحوں کے لیے یہاں رک کر سانس لے لو ۔
اس گھر میں کئی تم کو دکھانے کی ہیں چیزیں
باہر سے نظر آتا ہے، چھوٹی سی یہ کٹیا
مطلب: ہر چند کہ میرا گھر باہر سے بالکل معمولی نظر آتا ہے لیکن اس میں کئی ایسی نادر اشیا موجود ہیں جنہیں دیکھ کر تم خوش ہو جاوَ گی ۔
لٹکے ہوئے دروازوں پہ باریک ہیں پردے
دیواروں کو آئینوں سے ہے میں نے سجایا
مطلب: اندر جو دروازے موجود ہیں ان پر میں نے خوش رنگ پردے لٹکائے ہوئے ہیں ۔ اور جو دیواریں ہیں ان پر شیشے جڑے ہوئے ہیں ۔
مہمانوں کے آرام کو حاضر ہیں بچھونے
ہر شخص کو ساماں یہ میسر نہیں ہوتا
معنی: میسر ہونا: حاصل ہونا ۔
مطلب: یہی نہیں بلکہ مہمانوں کے آرام کے لیے بستر بھی حاضر ہیں ۔ تم جانتی ہو کہ ہر شخص کو ایسی آسائشیں میسر نہیں ہوتیں ۔
مکھی نے کہا خیر، یہ سب ٹھیک ہے لیکن
میں آپ کے گھر آوَں ، یہ امید نہ رکھنا
مطلب: مکھی نے جواباً کہا کہ بے شک تمہاری بات درست ہو گی ۔ پھر بھی میں نہ آوَں اس کی امید بھی نہ رکھنا ۔
ان نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے
سو جائے کوئی ان پہ تو پھر اٹھ نہیں سکتا
مطلب: میں اچھی طرح اس حقیقت سے واقف ہوں کہ ان بستروں پر اگر کوئی بدقسمت سو جائے تو پھر قیامت تک نہیں اٹھ سکتا ۔ لہذا مجھ سے توقع نہ رکھنا کہ سب کچھ جانتے بوجھتے تمہارے گھر آ جاؤں گی ۔
مکڑے نے کہا دل میں ، سنی بات جو اس کی
پھانسوں اسے کس طرح، یہ کمبخت ہے دانا
معانی: دانا: عقل سمجھ والی ۔
مطلب: مکھی کا جواب سن کر مکڑا حیرت زدہ رہ گیا کہ یہ کم بخت تو بڑی ہوشیار نکلی ۔ چنانچہ سوچنے لگا کہ اس کو پھانسنے کے لیے کونسا حربہ آزمایا جائے ۔
سو کام خوشامد سے نکلتے ہیں جہاں میں
دیکھو جسے دنیا میں، خوشامد کا ہے بندہ
مطلب: غور و فکر کرنے کے بعد مکڑے نے سوچا دنیا میں جو کام خوشامد سے نکل سکتا ہے وہ کسی اور طرح نکلنا مشکل ہے لہذا اس دنیا میں اکثر خوشامد کے بندے ہیں ۔
یہ سوچ کے مکھی سے کہا اس نے بڑی بی
اللہ نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبہ
معنی: رتبہ: شان، عزت ۔
مطلب: پھر چند لمحوں تک خاموش رہ کر یوں گویا ہوا کہ بی بی بے شک اللہ نے آ پ کو بڑا مرتبہ عطا کیا ہے ۔ جو کوئی نظر بھر کر دیکھ لیتا ہے آپ سے محبت کرنے لگ جاتا ہے ۔
ہوتی ہے اسے آپ کی صورت سے محبت
ہو جس نے کبھی ایک نظر آپ کو دیکھا
مطلب: جو کوئی نظر بھر کر دیکھ لیتا ہے آپ سے محبت کرنے لگ جاتا ہے ۔
آنکھیں ہیں کہ ہیرے کی چمکتی ہوئی کنیاں
سر آپ کا اللہ نے کلغی سے سجایا
مطلب: آپ کی آنکھوں میں ہیرے کی سی چمک ہے اور سر پر اللہ نے کلغی سجائی ہوئی ہے ۔
یہ حُسن، یہ پوشاک، یہ خوبی، یہ صفائی
پھر اس پہ قیامت ہے یہ اڑتے ہوئے گانا
معنی: پوشاک: لباس ۔
مطلب: آپ کی خوبصورتی، لباس اور نفاست میں کسی کو شک ہو سکتا ہے اور جب پرواز کے دوران آپ نغمہ سرا ہوتی ہیں تو قیامت کا سماں بندھ جاتا ہے ۔
مکھی نے سنی جب یہ خوشامد تو پسیجی
بولی کہ نہیں آپ سے مجھ کو کوئی کھٹکا
مطلب: مکھی نے مکڑے کی جب یہ خوشامدانہ باتیں سنیں تو پسیج گئی اور کہنے لگی مجھے آپ سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے ۔
انکار کی عادت کو سمجھتی ہوں بُرا میں
سچ یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیں ہوتا
مطلب: اگر کوئی اس طرح کی دعوت دے تو میں انکار کو خود برا سمجھتی ہوں ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ کسی کا دل توڑنا اچھا فعل نہیں ہوتا ۔
یہ بات کہی اور اڑی اپنی جگہ سے
پاس آئی تو مکڑے نے اُچھل کر اسے پکڑا
مطلب: یہ کہہ کر وہ اپنی جگہ سے اڑ کر جیسے ہی مکڑے کے پاس پہنچی تو اچھل کر مکھی کو دبوچ لیا ۔
بھوکا تھا کئی روز سے، اب ہاتھ جو آئی
آرام سے گھر بیٹھ کے مکھی کو اڑایا
مطلب: یوں بھی وہ کئی روز سے بھوکا تھا چنانچہ کسی توقف کے بغیر مکھی کو ہڑپ کر