مختصر افسانہ کا فن| مختصر افسانہ کی تعریف What is Fiction in Urdu Medium
ایک ناقد کا کہنا ہے کہ تواریخ میں سب کچھ واقعہ ہوتے ہوئے بھی حقیقت نہیں ہوتا اور افسانوی ادب میں سب کچھ تمثیلی ہوتے ہوئے حقیقت ہوتا ہے۔
اس مقولے کا مدعا اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ تواریخ میں شروع سے آخر تک جبر و تشدد اور مکر و فریب کا ہی مظاہرہ ہوتا ہے جو کریہہ ہے۔ بدنما ہے اس لئے سچائی اور حقیقت سے عاری ہے۔ طمع، حرص، غرور اور جلن و حسد کے ذلیل ترین جذبات و واقعات آپ کو وہاں ملیں گے۔ اور آپ سوچنے لگیں گے کہ انسان کتنا وحشی ہوگیا ہے۔ تھوڑے سے ذاتی مفاد اور لالچ کی خاطر بھائی بھائ کو قتل کر ڈالتا ہے۔ بیٹا باپ کو اور بادشاہ لاتعداد رعایا کا خون بہا دیتا ہے۔ اسے پڑھ کر دکھ ہوتا ہے خوشی نہیں۔ جو چیز مسرت بخش نہیں ہو سکتی وہ حسین نہیں ہو سکتی۔ اور جو حسین نہیں ہو سکتی وہ سچائی نہیں۔ جہاں مسرت ہے وہیں صداقت ہے۔ ادب تخیلی چیز ہے لیکن اس کی ممتاز صفت مسرت زا ہونا ہے اس لئے وہ صداقت ہے۔ انسان نے جو کچھ بھی حسن و صداقت اس دنیا میں دریافت کیا ہے یا کر رہا ہے اس کو ادب کہتے ہیں اور کہانی بھی ادب کا ایک جزو ہے۔
نوع انسان کے لئے انسان ہی سب سے مشکل پہیلی ہے۔ وہ خود اپنی سمجھ میں نہیں آتا۔ کسی نہ کسی صورت میں وہ اپنی ہی تحقیق کیا کرتا ہے۔ اپنے ہی عقدے کھولا کرتا ہے۔ انسانی تہذیب کی ترقی ہی اس لئے ہوئی کہ انسان اپنے کو سمجھے روحانیت اور فلسفہ کی طرح ادب بھی اسی حقیقت کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ اس کوشش میں حظ و کیف کا عنصر شامل کر کے مسرت بخش بنا دیتا ہے، اس لئے روحانیات اور فلسفہ عالموں کے لئے ہے اور ادب بنی نوع انسان کے لئے۔
افسانہ کیا ہے؟ افسانہ کسے کہتے ہیں؟
جیسا ہم اوپر کہہ چکے ہیں کہانی یا قصہ (افسانہ) ادب کی ایک خاص صنف ہے۔ آج سے نہیں قدیم زمانے سے ہی۔ ہاں آج کل کے افسانوں اور پرانے زمانے کے افسانوں میں وقت کی رفتار اور مذاق کے تغیر و تبدل سے بہت کچھ فرق پیدا ہو گیا ہے۔ پرانے افسانوں میں دلچسپ یا روحانی مضامین ہی مخصوص ہوا کرتے تھے۔ اپنیشد اور مہابھارت میں اسرار روحانی سمجھانے کے لئے فسانوں کا سہارا لیا گیا ہے۔ بودھ جاتک بھی افسانے کے علاوہ کیا ہے؟ بائبل میں بھی مثالوں اور قصوں کے ذریعہ حقیقت مذہب سمجھائی گئی ہے۔ اس طرح حقیقت مجاز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اور تب عوام سمجھتے اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
موجودہ افسانہ تحلیل نفسی اور زندگی کے حقائق کی فطری مصوری کو ہی اپنا مقصد سمجھتا ہے۔ اس میں تخلیقی باتیں کم اور تجربات زیادہ ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ تجربات ہی تخلیقی تخیل سے دلچسپ ہو کر کہانی بن جاتے ہیں۔
لیکن یہ سمجھنا بھول ہوگی کہ کہانی زندگی کی حقیقی تصویر ہے۔ حقیقی زندگی کی تصویر تو انسان خود ہو سکتا ہے۔ مگر قصے کے اشخاص کے خوشی و غم سے ہم جتنا متاثر ہوتے ہیں-