روباہ و خروس ( لومڑی اور مرغ ) کا خلاصہ| Rubah kharos Ka khulasa
مرغ اور مرغیاں کسی گاؤں میں ایک ساتھ مل کر زندگی بسر کرتے تھے- ان کے درمیان ایک مرغ ہوشیار اور سمجھ دار تھا- جسے دوسرے مرغ اور مرغیاں کافی پسند کرتی تھیں- یہ مرغا ہمیشہ دیہات کے دوسرے مرغ اور مرغیوں کو دعوت دیتا کہ آؤ ہم سب مل بیٹھ کر باتیں کریں اور سب ہم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں تاکہ لومڑیوں اور گیڈروں کے دھوکہ اورفریب میں گرفتار نہ ہونے پائیں- |
روباہ خروس کہانی اردو میں
ایک لومڑی جس کا بھٹ وہیں قریب تھا مرغ کی آواز سن کر دوڑی تاکہ مرغ کا شکار کر سکے- مرغ جیسے ہی لومڑی کو دیکھا اڑ کر ایک اونچے درخت پر جا بیٹھا- اس مکار لومڑی نے جب اپنے شکار کو اپنے پہنچ سے دور ہوتا ہوا دیکھا تو جلدی جلدی مرغ کے پاس پہنچی اور بڑے نرم لہجے میں کہنے لگی-
روباہ و خروس ( لومڑی اور مرغ ) کا خلاصہ Lomdi aur murgh ka khulasa
جناب مرغ سلام قبول کیجئے! کیا آپ مجھ سے خوف کھاتے ہیں؟ حالانکہ ہم ایک دوسرے سے دشمنی بھی نہیں رکھتے- میں نے جیسے ہی آپ کی آواز سنی- مجھے بڑی خوشی ہوئی- دیکھئے تو کیسی اچّھی ہوا چل رہی ہے- جنگل بھی ہرا بھرا ہے-آ ئیے ہم دونوں اس دلکش فضا میں سیر کا لطف اٹھائیں- اور پھر میری خاطر آپ ویسی ہی دلکش آواز میں نغمہ سرا ہوں-
مرغ نے اپنے دوستوں کی محفل میں لومڑی کی فریب کاریوں کے قصّے سن رکھے تھے- سمجھ گیا لومڑی کی ان چکنی چپڑی باتوں میں فریب چھپا ہوا ہے-
وہ بولا - جی ہاں یہ سچ تو ہے- ہوا چل رہی ہے- جنگل بھی ہرا بھرا ہے- میری آواز بھی بری نہیں ہے- میں آپ کو پہچانتا بھی نہیں ہوں- اتنا جانتا ہوں کہ مرغ اور لومڑی کو آپس میں دوستی نہیں رکھنا چاہیے- لومڑی،مرغ اور مرغیوں کی دشمن ہوتی ہے- مجھے چاہیے کی سمجھداری سے کام لوں اور دشمن سے دوستی نہ کروں-
Persian book notes
آپ کہتے ہیں دشمنی- دشمن کون ہے؟ شاید آپ تک خبر نہیں پہنچی کہ شیر نے حکم جاری کیا ہے کہ سارے حیوانات ایک دوسرے کے دوست ہیں اور کوئی کسی کو نقصان نہ پہنچائے- اس لئے اس حکم کے بعد بھیڑ اور بکریاں ایک دوسرے کے دوست ہو گئے ہیں- کتے کو بھی اب لومڑی سے کچھ لینا دینا نہیں- گھر کی مرغیاں بھی اب گیدڑ کی پیٹھ پر بیٹھ کر جنگل کی سیر کیا کرتی ہیں- مجھے حیرت ہے کہ آپ کو ان باتوں کی کوئی خبر نہیں-
جس وقت لومڑی مرغ سے یہ باتیں کہ رہی تھی مرغا اپنی گردن تانے اس راستے کی سمت دیکھ رہا تھا جو آبادی کی طرف جاتا تھا-
لومڑی نے پوچھا آپ کدھر دیکھ رہے ہیں؟ کیوں میری باتوں کو دھیان نہیں دیتے؟
مرغ نے کہا میں ایک حیوان کو دیکھ رہا ہوں جو آبادی سے اس طرف آ رہا ہے- یہ نہیں معلوم کیسا جانور ہے ؟ لیکن قد میں تم سے بڑا ہے- چوڑے چوڑے کان ہیں اور تیزی سے ہماری طرف دوڑا چلا آ رہا ہے-
لومڑی نے جیسے ہی یہ باتیں سنیں مرغ کو فریب دینے سے باز آئی اور بھاگی کہ اپنی حفاظت کا بندوبست کر سکے-
Class X Persian Farsi Rubah o kharos
مرغ نے جب لومڑی کی وہشت دیکھی تو بولا-
لومڑی بولی نہیں نہیں۔ تم جو نشانیاں بنا رہے ہو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کتا ہے- میں کتوں سے اچھے تعلقات نہیں رکھتی-
یہ سن کر مرغ نے کہا ابھی تو تم کہ رہے تھے جانوروں کے درمیان دشمنی نہیں رہی- سب ایک دوسرے کے دوست بن گئے ہیں- لومڑی نے بھاگتے ہوئے جواب دیا ہاں یہ تو ٹھیک ہے-
لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں تمہاری طرح کتے نے بھی شیر کا فرمان نہیں سنا ہو-