رمضان میں غیبت چھوڑنے کے عملی طریقے
اپنے آپ کو فائدہ مند کاموں میں اتنا لگائیں کہ ایسی گپ شپ کا آپ کو موقع ہی نہ مل پائے- جو غیبت، چغلی اور بہتان تک چلی جاتی ہے۔
فون کالز اور چیٹنگ کو رمضان میں کم وقت دیں۔
وقت ضائع کرنے سے بچیں۔ عام انسان کو زندگی میں تین گھنٹے بچپن، جوانی، بڑھاپے کی صورت میں ملتے ہیں۔
بچپن تو ہم نا سمجھی میں گنوا ہی چکے۔ اب ایک یا دو ہی گھنٹے باقی ہیں۔ ان کو ضائع کرنا ہر گز عقل مندی نہیں۔
جب روٹین اتنی اچھی بن جائے کہ انسان فارغ ہی نہ ہو پائے تو نہ ہی منفی سوچیں سوچنے کا موقع ملتا ہے نہ منفی باتیں کرنے کا۔
لوگوں کی باتیں نہ کیجئے جو خامیوں سے بھرے ہیں۔ اپنے رب کی باتیں کریں جو ہر نقص، کمی اور برائی سے پاک ہستی ہے۔
قرآن اللہ کی باتیں ہیں۔ اللہ کی یاد ہے۔
قرآن کو سمجھ کر پڑھنا شروع کیجئے۔
لوگوں کا تذکرہ بیماری ہے یہ آپ کے مسائل بڑھائے گا۔ جبکہ رب کی یاد شفاء ہے جو دل کے اندر تک ٹھنڈک اور سکون اتار دے گا۔
اپنی ترجیحات پر غور کیجئے۔ اگر ہم یہ زندگی قرآن کو سمجھے بغیر گزار رہے تو جان لیں کہ ہم اندھے بن کر زندگی گزار رہے ہیں۔ دنیا میں تو شاید ٹھوکر سے بچ ہی جائیں مگر آخرت کا منظر یہ آنکھیں کھول دے گا۔
قرآن کو سمجھیں۔ اس کی نظر سے زندگی کا راستہ دیکھئے۔
سوچیں ہم دو، تین گھنٹے گپ شپ کر سکتے ہیں۔ ہم گھنٹوں ڈراما دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن جب دین کے سیکھنے کی باری آئے تو ہماری ساری مصروفیات کیوں آجاتی ہیں۔
‼️وجہ ہے کہ اللہ تعالی اور آخرت ہماری ترجیح نہیں ہے۔
آخرت کی سب سے بڑی حقیقت کو سامنے رکھیں تو غیبت چھوڑنے کا مضبوط ارادہ خود ہو جائے گا۔
دعائیں مانگیں۔ بے شک گناہ چھوڑنے کی اور نیکیاں کرنے کی توفیق اللہ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔