نظم حقیقت حسن کی تشریح | اشعار کی تشریح | Haqeeqat-e-Husn ki Tashreeh
اشعار کے تشریح سیاق و سباق کے ساتھ لکھئے-
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
سیاق و سباق: دیا گامیا شعر محمد اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئ ہے-
اس شعر میں حسن خدا سے اس بات کا شکایت کرتا ہے کہ تو نے مجھے کیوں نہیں لازوال بنایا- جبکہ یہ سب تیرے دست قدرت میں شامل ہے-تو جو چاہے وہ کر سکتا ہے-
ملا جواب کہ تصویرخانہ ہے دنیا
شب دراڑ عدم کا فسانہ ہے دنیا
سیاق و سباق: دیا گیا شعر محمد اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے- خدا نے جواب دیا کہ اے حسن جس دنیا کے تو سب کچھ سمجھ رہا ہے- یہ دنیا ایک فلمی تھیٹر کی طرح ہے جہاں تصویریں چلتی رہتی ہیں اور فلم ختم ہو جاتی ہے- اور یہ رات جو لمبی ہوتی ہے صبح کی آمد کے بعد اس کی کہانی ختم ہو جاتی ہے- دنیا میں سب کچھ بدلتا رہتا ہے-
ہوئی ہے رنگ تغیر سے جو نمود اس کی
وہی حسین ہے حقیقت زوال ہے جس کی
سیاق واسباق: دیا گیا شعر محمد اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے-
اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ تغیر وجدل اس دنیا کی حقیقت ہے- باقی سب چیزیں فنا ہونے والی چیز ہے-
کہیں قریب تھی یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی آختر سحر نے سنی
سیاق و سباق: مندرجہ بالا شعر محمد اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے- اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ خدا اور حسن کے بیج کی بات کو چاند نے سن لیا- اس نے یہ بات فلک کو بتائی اور فلک نے صبح کے ستاروں کو اس بات کی خبر کر دی-
سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو
سیاق و سباق: مندرجہ بالا شعر اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے-اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح نے تارے سے سن کر یہ بات شبنم کو بتائی اور آسمان کو زمین کے اندر چھپی ساری رازوں کو بتا دیا- آسمان کی بات زمیں کے محرم کو بتا دی-
- بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
- کلی کا ننھا سا دل خوں ہو گیا غم سے
سیاق و سباق مندرجہ بالا سے اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے-شبنم کی بات سن کر پھول کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور کلی کا ننھا سا دل خون خون ہو گیا-
چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا سو گوار گیا
سیاق و سباق : مندرجہ بالا سر محمد اقبال کی نظم حقیقت حسن سے لی گئی ہے- آخر میں موسم بہار روتا ہوا چمن سے رخصت ہوا- وہ اپنے شباپ کے ساتھ آیا تھا مگر موسم خزاں کی آمد کی خبر پا کر سوگوار چلا گیا-