Urdu Shayari ki Sanatain | اردو شاعری کی صنعتیں | شاعری کی صنعتیں-
ہصنعت حسن تعلییل کسی کہتے ہیں ؟
صنعت حسن تعلییل- کلام میں کسی بات کا وہ سبب بیان کرنا جو اس کا اصل سبب نہ ہو اسے صنعت تعلیل کہتے ہیں-
صنعت حسن تعلییل کی مثال
پیاسی جو تھی سپاہ خدا تین رات کی ساحل سے سر پٹکتی تھیں موجیں فرات کی
صنعت مراعات النظیر
جن میں آپ سے مناسب حصہ دیا تعلق کا بتایا جائے مگر یہ تعلق تضاد کا نہ ہو مراۃالنظیر کہلاتا ہے-
جیسے
چلتے ہو تو چمن کو چلیے سنتے ہیں کہ جس نے بہاراں ہے-
پھول کھلے ہیں گلشن میں کم کم باد و باراں ہے-
صنعت تضاد- کلام میں ایسے لفظ استعمال کرنا جو ایک دوسرے کے ضد ہوں صنعت تضاد کہلاتا ہے-
صنعت تضاد کی مثال
درد منت کش دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا
اس شعر میں اچھا کا ضد برا ہے
صنعت تجنیس کی تعریف:- کلام میں ایسے لفظ لانا جو بظاہر ایک جیسے ہوں لیکن معنی کے اعتبار سے مختلف ہوں صنعتنت تجینس کہلاتا ہے-
صنعت لف و نثر کی تعریف:- کلام میں پہلے کچھ چیزوں کا لانا اور پھر ایک مناسبت قائم کرنا لف و نٹر کہلاتا ہے اس کی بھی دو قسمیں ہیں-
صنعت تلمیح میں کلام میں کسی تاریخ ہیں نیم تاریخی کے یا کسی مذہبی واقعہ یا روایات کی طرف اشارہ کرنا صنعتترمیم کہلاتا ہے جیسے ابن مریم ہوا کرے کوئی کوئی میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
تسبیہ ہے کسی ایک چیز کو کسی دوسری چیز کے یکساں بتانا تشبیہ کہلاتا ہے ان دونوں چیزوں میں کسی نہ کسی طرح کی یکسانیت کا ہونا ضروری ہے جیسے میر ان نیم باز آنکھوں میں ساری مستی شراب کی سی ہے
استعارا جب کوئی لفظ اپنے اصل معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال کیا جائے اور اس کے اصل مانگی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کا تعلق کو تو اسے استعارہ کہتے ہیں جن سے چھوٹے سے چاند میں ہے ظلمت بھی روشنی بھی نکلا کبھی گہن سے آیا کبھی گہن میں