رباعی کی تعریف | رباعی کی مثال | رباعی کسے کہتے ہیں؟
رباعی عربی لفظ ’’رُبع‘‘ سے بنا ہے۔ رُباعی کے لغوی معنی ہیں ’’چار والے۔‘‘ اصطلاح میں اُس نظم کو رباعی کہتے ہیں، جس میں کل چار مصرعے ہوتے ہیں- انہیں چار مصرعوں میں ایک مکمل مضمون پورا کیا جاتا ہے۔ اسے ترانہ یا دو بیتی بھی کہتے ہیں۔ بیت کے معنی " شعر "کے ہیں- دو بیت یا چار مصرعے والی نظم کو رباعی کہتے ہیں- رباعی کا پہلا شعر ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتا ہے, اس کو مطلع کہا جاتا ہے- رباعی کا تیسرا مصرع خاص ہوتا ہے-
رباعی کے لئے بحر مخصوص ہوتا ہے- رباعی کا پہلا، دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتا ہے-
رباعی کی مثال | Example of Rubayi
رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتا ہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہے صدا دیتا ہے
رباعی کی خاصیت
رباعی میں مطلع ہوتا ہے- مگر مقطع نہیں ہوتا-
رباعی کسی نہ کسی اوزان میں لکھا جاتا ہے-
رباعی میں چار مصرعے یا دو شعر ہوتے ہیں-
رباعی قطع سے الگ ہوتا ہے کیونکہ قطع میں دو سے زیادہ اشعار بھی ہو سکتے ہیں- رباعی کی مشہور وزن 'لاحول ولا قوۃ الا باللہ' ہے-
رباعی سے متعلق سوال و جواب
جواب- رباعی میں دو اشعار ہوتے ہیں-
سوال- رباعی میں کتنے مصرعے ہوتے ہیں؟
جواب- رباعی میں چار مصرعے ہوتے ہیں-
سوال- رباعی کی مشہور وزن کیا ہے-
جواب- رباعی کی مشہور وزن 'لاحول ولا قوۃ الا باللہ' ہے-
رباعی کے بارے میں ویڈیو