سہیلی کا خط سہیلی کے نام A Letter to Friend in Urdu Medium
پیاری سلمہ
کئی سال گزر گئے تم سے ملے ہوئے- اس درمیان تم سے کوئی بات نہیں ہوئی- تمہارا پتا مجھے مشکل سے ہی مل سکا- مجھے اپنے اسکول کے دنوں کے خوشی کے لمحے اب بھی یاد ہیں- ہم دونوں پڑھائی میں بہت اچھے تھے-
امتحان میں ہمارے بیچ مقابلہ ہوتا تھا- ہم اپنے مستقبل کے لیے کئی خواب دیکھتے تھے لیکن اب میری امیدیں اور خواب بچوں کے لئے ہیں- تمہیں تو معلوم ہی ہے کہ جب میں جماعت سات میں تھی اسی وقت میری شادی کر دی گئی تھی-میں شادی کے لیے بالکل تیار نہیں تھی لیکن گھر والے اور سماج کے دباؤ کے آگے جھک گئی- میں 15 سال کی تھی جب میری بیٹی کا جنم ہوا تھا-
اس کے دو سال بعد میرے بیٹے کا جنم ہوا- میں اپنے بیٹے کو لے کر ہمیشہ فکر مند رہتی ہوں ہم چاروں کے لیے کھانا جٹا پانا ہی مشکل کا کام ہوتا ہے- میرے شوہر شہر میں رکشہ چلاتے ہیں- تم سمجھ سکتی ہوں کہ کوئی رکشہ چلانے والا کتنا کماتا ہوگا- مسئلہ تب بڑھ جاتی ہے جب کوئی بیمار ہو جاتا ہے- میرا بیٹا جنم سے ہے صحت سے کمزور ہے- پیسے کے کمی س میں اس کا صحیح علاج کروا نہیں پا رہی ہوں- میرا صحت بھی ہمیشہ خراب رہتا ہے- میری بیٹی اس وقت چوتھی جماعت میں پڑھتی ہے- لیکن اگلے سال سے اس کا اسکول جانا شاید بند ہو سکتا ہے- گھریلو کام مجھ سے نہیں ہو پاتا ہے-
تمہاری سہیلی