مقبول منظر کی غزل | اردو غزل اردو میڈیم Urdu Ghazal Urdu Medium
ایک تازہ غزل آپ کے حوالے
تھے گفتگو کے تو عنوان مختصر والے
مگر تھے لہجہ و انداز بھی اثر والے
انہوں نے ماپ کے رکھ دی بلندیءِ افلاک
پرندے جو بھی تھے کمزور بال و پر والے
وقار اپنا بڑھانا اُسےہے کب منظور
جہاں میں اپنی فضیحت جو خود ہی کر والے
ہَوا میں زہرِ تشدد یہ کس نے گھول دیا
کہ ذہنِ طفل بھی ہیں نفرت و شرر والے
پرکھتے ہیں وہ ہراک شے کو چشمِ دولت سے
خلوصِ دل کہیں رکھتے ہیں مال و زر والے
چلو کہ جلدی کرو، رات ہو نہ جائے کہیں
اب انتظار میں سب ہوں گے میرے گھر والے
ازل سے جنگ یہ جاری ہے حق و باطل کی
ہر ایک دَور میں ہوتے ہیں خیر و شر والے
ڈبو کے مہر اُگاتا ہے ماہ و انجم وہ
یہ راز کیسے سمجھ پائیں گےسحر والے،،
سخن کا اپنے بھرم کُھل گیا ہے اب منظر
غزل پہ داد جو دیتے ہیں کم نظر والے
______ ڈاکٹر مقبول منظر ______