Essay On My Village Urdu Medium | میرا گاؤں پر مضمون | ہمارا گاؤں مضمون
میرا گاؤں مضمون کے تحت پیش ہے ایک نیا مضمون میرا پیارا گاؤں کے نام سے اس مضمون میں میرا گاؤں پسندیدہ گاؤں یا آپ کا گاؤں کا مضمون آئے تو اس کو لکھا جا سکتا ہے-
ہمارا گاؤں بہت ہی خوبصورت ہے- یہ ایک چھوٹا سا گاؤں ہے- جو جھارکھنڈ کے پلامو ضلع میں پڑتا ہے- ہمارے گاؤں میں ہریالی ہی ہریالی ہے یہاں پر سبھی بہت مل جل کے ساتھ رہتے ہیں-
میرا گاؤں سڑک سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے- یہاں جانے کے لیے پکی سڑکیں ہیں- وہاں پر چھوٹی گاڑیاں اور بڑی گاڑیوں کے ساتھ پہنچا جا سکتا ہے- ہمارا گاؤں ریلوے لائن اور سڑک دونوں سے جڑا ہوا ہے- ریلوے اسٹیشن ایک کلو میٹر کی دوری پر ہے- اس لیے کہیں آنے جانے میں بھی کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوتا ہے- ہمارا گاؤں ہے لیکن پھر بھی شہر اس سے بہت ہی قریب ہے- پانچ کلومیٹر کی دوری پر ہے بہت سے سامان کی خریداری کرتے ہیں- ویسے گاؤں میں ہی ہفتہ وار بازار لگتاہے-
ہمارے گاؤں کے لوگ ٹھیک ہوتے ہیں کچھ لوگ نوکری کرتے ہیں ان میں مزدورور بھی ہیں کسانوں کے کھیتوں میں مزدوری کا کام کرتے ہیں اور کچھ لوگ گھروں میں کام کرنے کے لیے چلے جاتے ہیں- آسان اور ہر مشہور پیدا کرتے ہیں ہمارے گاؤں میں کھتی ٹریکٹر سے کی جاتی ہے-ان کی استعمال ہونے لگا ہے نام کے نئے طریقوں کو بھی استعمال کرتا ہے کچھ لوگ جو کرتے ہیں وہ اپنے گھر آتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں کہ ہمارا بھی ترقی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں
ہمارے گاؤں میں کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں سب جب اتحاد و ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں کسی کی دیوار وغیرہ میں اس طرح کی پریشانی پیدا نہیں کرتے ہیں ہیں عید محرم کو نہ ہمارے گاؤں میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے سبھی ایک دوسرے کے پیار میں شامل ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو کو دیوار کی مبارک باد دیتے ہیں سبھی ایک دوسرے کی آنکھ میں خوشی میں شامل ہوتے ہیں
گاؤں پر مضمون 100 جملوں میں | پیارا گاؤں ہمارا گاؤں
ہمارے گاؤں میں سرکاری اسکول بھی ہے جہاں پر پہلی سے جماعت تک کی تعلیم دی جاتی ہے اس اسکول میں دوسرے گاؤں کے بچے بھی پڑھنے آتے ہیں تقریبا 400 بچے اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اسکول میں اعلی تعلیم یافتہ معلم درس دیتے ہیں اصول میں سبھی بیٹیوں کی تعلیم دی جاتی ہے جن میں اردو ہندی انگریزی حساب سائنس مضامین میں ہی نہیں تکنیک کے تحت ہمارے گاؤں میں سی ایس سی سینٹر بھی ہے جہاں پر گاؤں کے لوگ اپنے پیسے جمع کرتے اور نکالتے ہیں اور پھر بازار جاکر ضروری سامان خریدتے ہیں
ہمارے گاؤں کا ماحول سادہ ہے خوبصورت ہے سال بھر ہریالی رہتی ہے کرتے ہیں میں فصلہ دیتی ہے ہیں-
گاؤں میں پریشانیاں | گاؤں کی زندگی
جہاں ہمارے گاؤں میں خوبیاں ہیں وہیں کچھ خامیاں بھی ہیں ہمارے گاؤں میں کسی طرح کا اسپتال نہیں ہے ایک کنواری مرکز ہے جہاں پر بچوں کے لیے جاتے ہیں لیکن علاج کے لیے اسپتال نہیں ہے لوگوں کو بیمار ہونے پر گھر لے جانا پڑتا ہے جس سے کافی پریشانی جھیلنا پڑتا ہے- بہترین ہسپتال نہیں ہے گاؤں میں صاف صفائی کی کمی نہیں ہے یہ ہمیشہ صاف رہتی ہیں شہروں کی طرح بجاتی نہیں ہے ہمارا گاؤں ایک کھلے میدان کی طرح ہے پہلے بھی ہے یہاں کا ہوا صاف ہے اس لئے بیماریاں بہت ہی کم ہوتی ہے پھر بھی مرض تو مرض ہے ہوہی جاتا ہے-
ہمارے گاؤں میں آمدورفت کی سہولت ہونے کے سبب مریضوں کو ہسپتالوں تک لے جانے میں پہلے کی بنسبت اب کم پریشانی ہوتی ہے اگر ہمارے گاؤں میں بھی ایک اچھا خاصا اسپتال بنا دیا جاتا تو لوگوں کو صحت میں اضافہ ہو جاتا ہے ضرورت پڑنے پر اچانک علاج کرایا جاتا ہے گاؤں کے لوگ بہت ہی ملنسار ہیں- دوسروں کو دیکھتے ہی خدمت کے لئے تیار ہو جاتے ہیں-
شہر اور دوسرے گاؤں کی طرح ہمارے گاؤں کے بھی لوگ خط کا تو کا استعمال بہت کم کرتے ہیں پیام اور پیغام پہنچانے کے لیے موبائل کا استعمال کرتے ہیں عام طور پر ہر گھر میں موبائل ہیں اور دیکھا جائے تو ایک گھر میں چار پانچ موبائل موجود ہیں بچے والدین کے ہاتھ میں موبائل نظر آتے ہیں جہاں موبائل سے فائدے ہیں وہی لوگ اس کا غلط استعمال بھی کر رہے ہیں طالب علم موبائل میں گیمز کھیلتے رہتے ہیں جس کے سبب ان کا کافی وقت برباد ہوتا ہے اور صحیح طریقے سے پڑھائی نہیں کر پاتے ہیں موبائل کا برا اثر گاؤں میں بھی برا اث کر رہا ہے-
ہمارے گاؤں میں آٹھویں کے بعد اعلی تعلیم کی کوئی سہولیت موجود نہیں ہے بچے بچیوں کو پانچ کلو میٹر دور پڑھنے کے لیے جانا پڑتا ہے لیکن آمدورفت کی سہولت موجود ہونے کی وجہ سے پہلے کی بنسبت لڑکیاں اور لڑکے زیادہ تعداد میں اسکولوں میں داخلے لے رہے ہیں- پہلے آمدورفت نہیں ہونے کے سبب اٹھ کر پڑھائی چھوڑ دیتے تھے ہمارے گاؤں سے 30 کلومیٹر کی دائرے میں ایک ڈگری کالج ہے جہاں جہاں پر طالب علم مجھے کلاس میں داخلہ لے لیتے ہیں ہیں
گاؤں میں کھیل کود کی سہولت
گاؤں میں میں کھیل کے شوقین تین تو بہت ہیں لیکن انہیں کھیلنے کے لئے کھیل کا میدان موجود نہیں ہے جہاں کے بچے فٹبال کبڈی کرکٹ کھیلنا پسند کرتے ہیں لیکن اس میں سب سے زیادہ کرکٹ کھیلتے ہیں
اگر ہمارے گاؤں میں بھی کھیل کے میدان ہوتے تو بچے کھیلوں میں بھی اچھا کر سکتے تھے لیکن کھیل کے میدان نہیں ہونے کے سبب ٹھیک سے اس کی تیاری نہیں کر پاتے ہیں پھر بھی کم سہولتوں میں بھی کھیل کرکھیلوں کی پریکٹس کرتے ہیں اور دوسرے لیگ میں حصہ لیتے ہیں اور فائنل میں بھی جیت حاصل کرتے ہیں
گاؤں میں مدرسہ- گاؤں کے درسگاہ
ہمارے گاؤں کے مدرسوں میں دینی تعلیم دی جاتی ہے یہاں پر بچے پڑھنے جاتے ہیں جن میں تقریبا تین گھنٹے تعلیم دی جاتی ہے- اس کے علاوہ ہمارے گاؤں میں ایک اردو میڈل اسکول ہے ہے اس اسکول میں پہلی جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے ہیں-یہ ایک سرکاری تعلیمی درسگاہ ہے جو جھارکھنڈ سرکار کے ذریعے چلائی جاتی ہے- اس میں کل چھ معلم ہیں جو اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور بچوں کو اچھی تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں اس میں کامیابی بھی مل رہی ہے