رموز اوقاف کیا ہے؟ رموز اوقاف کی قسمیں اردو میڈیم اردو قواعد
رموز اوقاف کسے کہتے ہیں؟ تحریر میں ہمارا قاری ہمارے سامنے نہیں ہوتا ہے- اس لیے ہمیں اپنی بات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لیے اور جو کچھ ہم کہنا چاہتے ہیں اسے اسی طرح دوسروں تک پہنچانے کے لیے تحریر کے دوران میں کچھ علامتوں اور اشاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ان اشاروں اور علامتوں کو رموز اوقاف کہتے ہیں۔
رموز رمز کی جمع ہے، جس کے معنی اشارہ کے ہیں اور اقاف وقف کی جمع ہے، جس کا مطلب ہے ٹہرنا یا رکنا۔ رموز اوقاف سے مراد ہے ٹہرنے کے اشارات یا علامات۔
یہ وہ اشارات اور علامتیں ہیں جو مطلب بہتر طور پر واضح کرنے کے لیے تحریر کے دوران استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کی مدد سے پڑھنے والا عبارت کو روانی اور آسانی سے سمجھتا چلاجاتا ہے- نیز پڑھنے کے دوران اسے ٹھہرنے اور سانس لینے کے لیے مناسب مواقع ملتےچلےجاتےہیں جسسے قاری کو مطالعہ کے دوران تھکن کا احساس نہیں ہوتا۔
علامات وقف-
وہ علامتیں جو عبارت کےدرمیان میں بات کے مفہوم کو واضح کرنےکے لیے استعمال ہوتی ہیں، علامات وقف کہلاتی ہیں۔
رموز اوقاف یا علامت اوقاف کی کتنی قسمیں ہیں؟
چند مشہور علامت وقف درج ذیل ہیں:
1.ختمہ (۔)
2.سوالیہ(؟)
3.سکتہ (،)
4.تفصیلیہ(:۔)
5.قوسین ()
6.واوین(“”)
7.ندائیہ یافجائیہ(!)
8.علامت شعر(؎)
9.علامت مصرع(ع)
10.مخففات (ؒ، ؓ)
ختمہ(۔)
ختمہ کی تعریف- ختمہ کسے کہتے ہیں؟
ختمہ علامت ایک پورے جملے کے خاتمے پر ایک چھوٹی سی لکیرکی صورت میں لگائی جاتی ہے- جہاں کچھ دیر ٹہرنا ہوتا ہے۔ یہ عبارت ایک جملےکو دوسرے جملےسےجدا کرتی ہے۔ اسے وقف کامل، وقف تام اور انگریزی میں فل سٹاپ (.)بھی کہتے ہیں۔
ختمہ (۔) کی مثال
ختمہ (۔) کی مثالوں کےچند نمونے ملاحظہ کریں:
آج خوب بارش ہوئی ہے، اس لیےموسم بڑا خوشگوار ہوگیا ہے۔
آج عیدکا دن ہے۔ ہرطرف چہل پہل ہے۔ ایسا لگتا ہے، جیسےمیلا لگا ہوا ہو۔
آج میری طبیعت خراب ہے آپ کل تشریف لائیں۔
سوالیہ (؟)
اس علامت کو وقف کامل بھی کہتے ہیں- یہ علامت سوالیہ جملے کے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ اس علامت کے استعمال سے ایک عام جملے اور سوالیہ جملے میں واضح فرق پیدا ہوجاتا ہے۔ جن جملوں میں کوئی سوال پوچھا جا رہا ہو ان جملوں میں یہ علامت استعمال ہوتی ہے۔ اِن جملوں کے آخر میں اگر سوالیہ نشان استعمال نہ کیا جائے تو ان جملوں کا مفہوم صحیح طور پر واضح نہیں ہوتا۔ اسےعلامت استدلال بھی کہتے ہیں۔
سوالیہ (؟ ) جملوں کی مثالیں
کیا آپ کراچی جا رہےہیں؟
کیا ہم میچ جیت چکے ہیں؟
آپ کو کون سا پھل پسند ہے؟
آپ لاہور سےکب واپس آئیں گے؟
سکتہ (، )
سکتہ کی تعریف - سکتہ کسے کہتے ہیں؟
یہ چھوٹا سا اور مختصر وقفہ ہوتا ہے، جس میں ہلکا سا توقف کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اس کو انگریزی میں کوما (، ) کہتے ہیں۔ اس علامت کی وضاحت کے لیے اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کےاستعمال سے عبارت کی صحیح طور پر وضاحت ہو جاتی ہے۔
سکتہ (، ) کی مثالیں:
پٹنہ، دہلی، بنارس، رانچی، ممبئ ،کولکاتا بھارت کے مشہور شہر ہیں۔
لال قلعہ، جامع مسجد، مقبرہ جہانگیر، شالیمار باغ اور عجائب تاریخی مقامات ہیں۔
اکرم، انور، اسلم، ارشد اور امجد کل رانچی جائیں گے۔
اے ماؤں، بہنوں، بیٹیوں! قوموں کی عزت تم سے ہے۔
تفصیلیہ (:۔ )
تفصیلیہ کی تعریف - تفصیلیہ کسے کہتے ہیں ؟
یہ علامت کسی چیز کی تفصیل یا وضاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
تفصیلیہ کی مثالیں
ورزش کےدرج ذیل فائدے ہیں:۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں:۔
ایک عمدہ غزل میں حسب ذیل خوبیاں ہونی چاہئیں-:
علم کے بے شمار فائدے ہیں مثلاً:۔
قوسین()
قوسین یا خطوط واحدانی میں عبارت کے ایسے حصے لکھے جاتے ہیں جو جملہ معترضہ کے طور پر آتے ہیں۔ جملہ معترضہ ایسے جملے کو کہتے ہیں جو عبارت میں آ جائے لیکن اصل عبارت سے اس کا تعلق نہ ہو بلکہ حوالے کے طور پر اس کا ذکر آئے۔
عام طور پر یہ علامت مکالموں اور ڈراموں میں استعمال کی جاتی ہے۔
قوسین () کی مثالیں:
اسلم (جو میرے ہم جماعت تھے ) آج کل ڈاکٹر ہیں۔
عوام نے اسے (اگرچہ وہ نا اہل تھا ) اپنا نمائندہ چن لیا۔
اشفاق عالم (جو میرے بچپن کے دوست تھے ) آج وہ مجھے اچانک بازار میں مل ئگئے۔
واوین(“”)
یہ علامت کسی تحریر کا اقتباس (ٹکڑا ) پیش کرتے وقت یا کسی کا قول پیش کرتے وقت اُس قول یا اقتباس کے شروع اور آخر میں لگائی جاتی ہے۔
واوین“) (”کی مثالیں:
رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ہے:“تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروںکو سکھائے۔”
میں نے اپنے ملازم کو آواز دی:“انور خان”! اُس نے جواب دیا“جی میرے آقا”!
نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ہے:“تم میں سے بہترین وہ ہےجس کے اخلاق اچھے ہوں۔”
ندائیہ یافجائیہ(!)
یہ علامت کسی کو آواز دینے یا پکارنے کے وقت استعمال کی جاتی ہے یا اس علامت کو ایسے الفاظ یا جملوں کے آخر میں لگایا جاتا ہے جن میں کسی جذبے جیسے جوش، غم، نفرت، غصہ، تعجب، حیرانی، خوشی، افسوس، خوف، تنبیہ، تحسین اور تحقیر کا اظہار پایا جاتا ہو۔
ندائیہ یافجائیہ(!) کی مثالیں:
آہا! صبا گئی۔
ہائے! یہ کیا ہو گیا؟
خبردار! اب ایسی حرکت نہ کرنا۔
صدر ذی وقار! خواتینوں حضرات۔
افسوس! میرا دوست حادثے میں ہلاک ہوگیا۔
علامت شعر(؎)
یہ علامت عبارت میں کسی شعر کا حوالہ دینےکہ موقع پر شعر کے شروع میں لگائی جاتی ہے۔
علامت شعر(؎) کی مثال:
؎ آتجھ کو بتاؤں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سنان اول طاؤس و رباب آخر
علامت مصرع (ع)
یہ علامت عبارت میں کسی مصرعے کا حوالہ دینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
علامت مصرع (ع ) کی مثال:
ع کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے.
مخففات (،)
جو مختصر علامت اصل فقرے کی جگہ استعمال کی جائے اسے مخففات کہتے ہیں۔
مخففات (ؒ، ؓ ) کی مثالیں:
رضی اللہ عنہ کی جگہ (ؓ) مخفف استعمال ہوتا ہے
رحمت ہاللہ علیہ کی جگہ (ؒ) مخفف استعما ل ہوتا ہے۔
دیگرعلامتوں کے نام اور نشان
رابطہ یانشان رابطہ، علامتِ رابطہ
(انگریزی:Colon(
:
علامت حذف ‘'
ہلالی علامتیں ( )، [ ]،{}،<>
رابطہ، تفصیلہ :
سکتہ ،
علامت خط ‒،–،—،―
تین نقطے ...,...
فجائیہ، ندائیہ، علامت تعجب !
وقف تام ،ختمہ ۔
گیومه « »
علامت خط -,‐
سوالیہ نشان ؟
واوین، علامت اقتباس ‘’,“”
وقفہ ;؛
علامت تغیر /
علامت ذیل :۔
علامت تخلص ؔ
کلمات کو جدا کرنے والے
خلا، خالی جگہ
( ·) interpunct
& ampersand
ایٹ علامت @
ستارہ *
خطاری بوارو \
بولت •
خارجہ کرنسی کی علامت ^
عمومی ¤
خصوصی ¢،$،€،£،¥،₩،₪
یک خنجری نشان، دو خنجرین شان †,‡