سردی پر مضمون | سردی کے موسم پر مضمون | جاڑا پر مضمون اردو میڈیم میں
سرد راتیں
بے گھر لوگ
ٹھثھرتے کانپتے تھر تھر لوگ
اس کو پڑھنے کے بعد آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ کس موسم سے متعلق شعر ہے- کیا کہا؟ سردی کا موسم- جی ہاں بالکل صحیح
سردی کا موسم ایسا موسم ہے جو امیر غریب سب کو کنکپا دیتا ہے- آج ہم سردی کے موسم کے بارے میں جانیں گے- ابھی اس پوسٹ میں اردو مضامین کے تحت سردی کے موسم پر مضمون لکھا گیا ہے- یہ مضبون نہایت ہی آسان اور سادہ زبان میں لکھا گیا ہے تاکہ اسٹوڈنٹ طالب علم کو آسانی سے سمجھ میں آ جائے- انہیں رٹنا نہیں پڑے گا- ایک دم آسان لفظوں میں آپ کو سردی کے موسم کے بارے میں بتایا گیا ہے، تو شروع کرتے ہیں آج کا مضمون: سردی کا موسم
موسم سرما پر مضمون اردو میں
ہمارے ملک ہندوستان میں ہر طرح کے موسم پائے جاتے ہیں- انہیں میں سے ایک ہے سردی کا موسم- سردی کے موسم کو جاڑے کا موسم بھی کہا جاتا ہے- سردی کا موسم برسات کے موسم کے بعد آتا ہے- سردی کے موسم کے بعد گرمی کا موسم آتا ہے- عام طور پر ہندوستان میں تین طرح کے موسم پائے جاتے ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے- ہمارے ملک میں جاڑے کا موسم چار مہینے کا ہوتا ہے- جاڑے کا موسم عام طور پر نومبر میں شروع ہو جاتی ہے اور فروری تک رہتی ہے- اس موسم میں دن چھوٹّی ہو جاتی ہے اور رات لمبی ہو جاتی ہے-
جاڑے کے موسم میں حرارتِ کم ہو جاتی ہے- دن بھر موسم سہانہ لگتا ہے- دھوپ کی تیش کم ہو جاتی ہے- ہوا میں نمی آ جاتی ہے- ہوا میں ٹھنڈک پیدا ہو جاتی ہے -
جاڑے کا موسم بہت ہی خوشگوار ہوتا ہے- سردی کے موسم میں دھوپ سہانی لگتی ہے- ہر طرف ہریالی نظر آتی ہے- سورج کی دھوپ میں بیٹھنا بہت مزے دار لگتا ہے- موسم سرما صحت کے لیے فائدہ مند موسم ہے- اس موسم میں آدمی کی قوت ہاضمہ بڑھ جاتی ہے- اس کے سبب سے بیماریاں کم پیدا ہوتی ہیں-
جاڑے کے موسم میں سبزیاں کثرت سے ملتیں ہیں- جاڑے کا موسم کسانوں کے لیے نعمت کا موسم ہوتا ہے- اس موسم میں دھان کاٹپے جاتے ہیں اور گیہوں کی فصل لگائی جاتی ہے- یہ ہمارے کسانوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن کر آتی ہے -مزدوروں کو بھی کام مل جاتا ہے کیونکہ وہ دھان کی فصل کاٹنے کے روزگار میں لگ جاتے ہیں, جس سے انہیں بھی کچھ آمدنی ہو جاتی ہے-
۔
موسم سرما پریشانی کا سبب
جاڑے کے موسم میں کہیں کہیں برف باری ہوتی ہے- جن سے ٹھنڈک زیادہ بڑھ جاتی ہے- یہ موسم غریبوں کے لیے مصیبت کا باعث بن کر آتا ہے- ان کے پاس گرم اور اونی کپڑے کافی نہیں ہوتے ہیں- انہیں ٹھنڈک کا سامنا کرنا پڑتا ہے- کسی طرح وہ اپنی رات گزارتے ہیں- ان کے پاس جاڑے سے بچنے کے لیے گرم کپڑے نہیں ہوتے ہیں- کسی طرح آگ جلا کر اپنی جسم کو گرمی دیتے ہیں-
امیر لوگوں کے لیے موسم سرما مصیبت کا باعث نہیں بنتا ہے کیونکہ ان کے پاس ٹھنڈک سے بچنے کے لئے ہر طرح کی سہولت موجود ہوتے ہیں- ان کے پاس اونی اور گرم کپڑے ہوتے ہیں- بجلی کے آلات ہوتے ہیں- جن سے وہ اپنے کمرے کو، اپنے گھر کو گرم کر لیتے ہیں- ان کے پاس مفلر، جیکٹ وغیرہ ہوتے ہیں، جو انہیں سردی سے بچاتے ہیں- ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے- غریبوں کے پاس اس سردی سے بچنے کے لیے گرم کپڑے بہت ہی کم ہوتے ہیں یا نہ کے برابر ہوتے ہیں- ان کے پاس بجلی کی سہولت بھی نہیں ہوتی ہے اگر بجلی ہے تو یہ صلاحیت نہیں ہے کہ گھر کو گرم کرنے یا روم کو گرم کرنے کے لئے آلات خرید سکے- سویٹر, جیکٹ ان کو نہیں مل پاتا ہے- لیکن پھر بھی انہیں اسی ٹھنڈ میں تھرتھراتے ہوئے کام کرنے جانا پڑتا ہے-
مصیبت اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب ہفتوں تک کہاسا چھایا رہتا ہے- سورج بھی اوس اور دھن کے اندر چھپ جاتا ہے- اس صورت میں پریشانی دوگنی بڑھ جاتی ہے-
ایسے موسم میں جانوروں کو بھی پریشانی ہوتی ہے- ہلکی پھلکی بارش ہونے سے ان کے لئے چارہ کی کمی پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ باہر نہیں چر سکتے ہیں- دن بھر ہلکی پھوار برستی رہتی ہے جو برسات کے پانی جیسی نہیں ہوتی ہے بلکہ بہت ہی ٹھنڈی ہوتی ہے-
موسم سرما میں شہروں کا برا حال ہوجاتا ہے- کہاسا رہنے کے سبب آمدورفت میں پریشانی ہوتی ہے- ریل گاڑیاں بند کر دی جاتی ہیں کیونکہ انہیں سگنل دکھائی نہیں دیتا ہے- ریل اپنے مقررہ وقت پر سٹیشن نہیں پہنچ پاتے ہیں- مسافروں کو دقت کر سامنا کرنا پڑتا ہے-
برف باری ہوتی ہے- برفباری ہونے سے سڑکوں پر برف جم جاتا ہے- ریلوے لائن پر بھی جم جاتا ہے- جس سے ہفتوں تک گاڑیوں کو بند کرنا پڑتا ہے-
جاڑے کی موسم میں ہمارے ملک کی راجدھانی دلی کا برا حال ہو جاتا ہے- شہروں میں آلودگی زیادہ ہوتی ہے جس کے سبب کہاسا صبح سے لے کر شام تک چھایا رہتا ہے- دن بھر گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی رہتی ہیں-